منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

قربانی ذبح کرتے وقت کیا کہنا چاہیے ؟

سوال

کیا کوئي ایسی معین دعا ہے جومیں قربانی ذبح کرتے وقت مانگوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جوکوئي بھی قربانی کا جانور ذبح کرے تواس کے لیے مندرجہ ذيل الفاظ کہنے سنت ہيں :

بسم الله ، والله أكبر ، اللهم هذا منك ولك ، هذا عني

اللہ تعالی کےنام سے اوراللہ بہت بڑا ہے ، اے اللہ یہ تیری جانب سے ہی ہے اورخالص تیرے ہی لیے ہے ، یہ میری طرف سے ہے

( اوروہ کسی دوسرے کی جانب سے قربانی ذبح کررہا ہو تواسے کہنا چاہیے کہ یہ فلان کی جانب سے ہے ) اوریہ کہے :

اللهم تقبل من فلان وآل فلان ، اے اللہ فلان اورفلان کی آل کی جانب سے قبول فرما ۔

یہ یاد رہے کہ اس میں صرف بسم اللہ پڑھنا واجب ہے اورباقی الفاظ کہنے مستحب ہیں اورواجب نہيں ۔

بخاری اورمسلم نے انس رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سینگوں والے دوسیاہ وسفید مینڈھے جن میں سفیدی زيادہ تھی اپنے ہاتھ سے ذبح کیے اوربسم اللہ ، اللہ اکبر کہا اوراپنی ٹانگ ان کی گردن پررکھی ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5565 ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 1966 )

اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والامینڈھا لانے کا حکم دیا تووہ لایا گيا تا کہ اس کی قربانی کریں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے فرمایا : چھری لاؤ ، پھر فرمانے لگے اسے پتھر پرتیز کرو ( عا‏ئشہ رضي اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں ) میں نے ایسا ہی کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چھری لے لی اورمینڈھے کوپکڑ کرلٹایا اوراسے ذبح کرتےہوئے کہنے لگے : بسم اللہ ، اے اللہ محمد اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اورامت محمدیہ کی جانب سے قبول کرپھر اسے ذبح کردیا ۔

دیکھيں : صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1967 ) ۔

اورامام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما سے روایت کیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ : میں عیدگاہ میں عیدالاضحی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضرتھا ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ عید سے فارغ ہوئے تواپنے منبر سے اترے توایک مینڈھا لایا گيا جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اورکہا : بسم اللہ واللہ اکبر یہ میری اورمیری امت میں سے اس کی جانب سے ہے جس نے قربانی نہيں کی ۔

سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1521 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے ۔

اوربعض روایات میں یہ الفاظ زيادہ ہیں : اللهم هذا منك ولك

اے اللہ یہ تیری طرف سےہی ہے اورخالص تیرے ہی لیے ہے ۔

دیکھیں : ارواء الغلیل للالبانی رحمہ اللہ ( 1138) ( 1152 ) ۔

(اللهم منك ) یعنی یہ قربانی تیری طرف سے ہی رزق اورعطیہ مجھ تک پہنچا ہے ( ولك ) یعنی خالص تیرے ہی لیے ہے ۔

دیکھیں : الشرح الممتع ( 7 / 492 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب