جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

قادنیت اسلام کے ترارازو میں

سوال

میں قادیانی نہیں ہوں مجھے اس کا علم ہے کہ قادیانی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور نبی پر ایمان رکھتے ہیں ، تو کیا وہ اسلام سے خارج ہیں ، میرا اعتقاد تو یہ ہے کہ وہ اسلام سے خارج ہیں اور میں ان کے ساتھ کافروں والا برتا‎ؤ ہی کرتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ھندوستان میں انگریزی استعمار کے دور 1900 میلادی میں قادیانیت کی بنیاد رکھی گئ جو کہ خالصتا انگریزوں کی تحریک تھی اوراس کا مقصد مسلمانوں کو ان کے دین اورخاص طورپر جھادفی سبیل اللہ سے بے گانہ کرنا تھا تاکہ انگریزی استعمار کو اسلام کے نام سے کوئ مشکل پیش نہ آۓ ، لیکن اس تحریک کی زبان حال ان کا مجلۃ الادیان ، جو کہ انگلش میں نکلتا ہے ۔

اس تحریک کی بنیاد اور اھم شخصیات :

قادیانیت کا مؤسس اور بانی مرزا غلام احمد قادیانی ( 1839 - 1908 م )جو کہ ھندوستان کے صوبہ پنجاب کے ایک قصبہ قادیان 1839 میلادی می‍ں ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوا جو کہ دینی اور وطنی طور پر خائن تھا اور اس کی یہ خیانت مشہورومعروف تھی ۔

تو اس طرح مرزا غلام احمد کی پرورش بھی اسی خیانت اورہرحالت میں استعمار اورانگریز کی اطاعت کے ماحول میں ہوئ ، اورانگريز نے اسے نبوت کا دعوی کرنے کا منصوبہ پیش کیا تاکہ مسلمان اس کے گرد اکٹھے ہوں اور اس کے ذریعے سے مسلمانوں کو استعمار اورانگریزکے خلاف جھاد فی سبیل اللہ سے روکا جاسکے ، ان قادیانیوں پر برطانوی حکومت کے بہت سارے احسانات تھے تو اس بنا پر انہوں نے برطانوی حکومت کا ساتھ اختیار کیا اور ان کے ساتھ ولاء کا اظہار کرنے لگے ۔

مرزاغلام احمد اپنے پیروکارو ں میں خلل مزاجی اور کثرت امراض اور بہت زیادہ نشہ کرنے والا معروف تھا ۔

اور جن لوگوں نے اس دعوت اور قادیانی کے خلاف کام کیا ان میں جمعیت اھلحدیث ھند کے امیر شیخ ابوالوفاء ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ تھے ، انہوں نے اس سے مناظرہ کرکے اس کے دلائل کو نیست نابود کیا اور اس کے خبث باطن کو ظاہر کیا اور لوگوں پر اس کے کفر اور دین اسلام سے ارتداد وانحراف کو واضح کیا ۔

تو جب اس کے باوجود مرزا رشد وھدایت کی طرف نہ پلٹا ہو شیخ ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ نے اس بات پر مباھلہ کیا کہ ان دونوں میں سے جو جھوٹا ہے اسے سچے کی زندگی میں ہی موت آجاۓ ، تو اس طرح ابھی بہت ہی کم دن گزرے تھے کہ 1908م میں مرزاغلام احمدقادیانی اپنے انجام کوپہنچتے ہوۓ ھلاک ہوگیا اوراپنے پیچھے پچاس سے زیادہ کتابیں اور پمفلٹ چھوڑ گیا۔

اس کی اہم مغلظات میں سے کچھ یہ ہیں :

ازالۃ الاوھام ، اعجاز احمدی ، براھین احمدیۃ ، انوار اسلام ، اعجاز المسیح ، التبلیغ ، تجلیات الہیۃ ۔

نورالدین : قادیانیت کا خلیفہ اول ہے اس کے سر پر انگریزوں جب یہ تاج سجایا تو مریدوں نے اس کی پیروی کر لی ، اس کی کتب میں سے فصل الخطاب۔

محمد علی اور خواجہ کمال دین :

قادیانیوں کے لاہوری گروپ کے لیڈراور ان کے مناظر ہیں ، محمد علی نے قرآن کریم کا محرف شدہ ترجمہ کیا ہے ، اس کی مولفات میں حقیقت اختلاف اور النبوۃ فی الاسلام ، اور دین اسلامی شامل ہیں ۔

اورخواجہ کمال دین کی کتاب مثل الاعلی فی الانبیاء وغیرہ ۔

احمدیہ اور لاہوری گروپ مرزا غلام احمد قادیانی کو صرف مجدد سمجھتے ہیں لیکن دونوں جماعتیں ایک ہی ہیں جو ایک نہیں مانتی وہ دوسری میں پائ جاتی ہے ۔

- محمد علی : یہ لاھوری گروپ کا لیڈر اور قادیانیوں کا مناظر اور استعمارو انگریز کا جاسوس ، اور رسالہ القادنیت کا اڈيٹر ہے ، اس نے انگلش میں قرآن مجید کا محرف شدہ ترجمہ کیا ہے ، اس کی تالیفات میں حقیقت اختلاف اور النبوۃ فی الاسلام ہے ۔

- محمد صادق : قادیانیوں کا مفتی ہے ، اور کتاب خاتم النبیین اس کا تالیف کردہ ہے ۔

- بشیراحمد بن غلام : اس کی مولفات میں سیرت مھدی اور کلمۃ الفصل شامل ہے ۔

- محمود بن غلام : یہ ان کا خلیفہ ثانی ہے اور اس کی مولفات میں ، انوار الخلافۃ ، تحفۃ الملوک ، اور حقیقۃ النبوۃ شامل ہے ۔

- ظفراللہ خان قادیانی کی پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ کے عہدہ پر تعیین میں اس گمراہ فرقہ کی دعوت اورتعاون میں بہت بڑا اثر ہے ، اس لۓ کہ اس نے خاص طور پر قادیانیوں کے لۓ صوبہ پنجاب میں چنیوٹ کے قریب جگہ الاٹ کی جس کا نام ربوہ رکھا گیا یہ جگہ اس لۓ دی گئ کہ اسے قادیانیوں کا عالمی مرکز بنایا جاۓ ، اور اسے ربوہ کا نام اس قرآنی آیت سے استدلال کرتے رکھا گیا اورہم نے ان دونوں کو بلند صاف قرار والی اورجاری پانی والی جگہ میں پناہ دی المؤمنون ( 50 )

قادیانیوں کے افکار اور عقائد :

- مرزاغلام احمدقادیانی نے اپنی نشاطات کا آغاز بطور ایک اسلامی داعی کے شروع کیں تا کہ اس کے ارد گرد لوگ جمع ہوجائیں اوراس کی جماعت بن جاۓ ، پھر اس نے یہ دعوی کردیا کہ وہ مجدد ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے اسے احلام ہوتا ہے ، پھر اس کے بعدایک قدم اورآگے بڑھ کر یہ دعوی کردیا کہ وہ مھدی منتظر اور مسیح موعود ہے ، پھر اس کے بعد نبوت کا دعوی کردیا اور اس کا خیال یہ تھا کہ اس کی نبوت ( نعوذ بااللہ ) ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے اعلی اور زیادہ بہتر ہے ۔

- قادیانیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی روزے رکھتا اور نماز پڑھتا اور سوتا اورجاگتا ، لکھتااور غلطی کرتا اورمجامعت کرتا ہے ، اللہ تعالی ان سب عیوب سے جو وہ کہتے ہيں منزہ اور پاک ہے ۔

- مرزا قادیانی کا یہ عقیدہ ہے کہ اس کا الہ انگریز ہے اس لۓ کہ وہ اس سے انگلش میں مخاطب ہوتا ہے ۔

- قادیانیوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم نہیں ہوئ بلکہ جاری ہے ، اور اللہ تعالی حسب ضرورت رسول بھیجتا ہے اور یہ کہ مرزاغلام احمد قادیانی سب انبیاء سے افضل نبی ہے ۔

- قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد پر جبریل علیہ السلام نازل ہوتے اور اس پر وحی نازل کرتے تھے ، اوریہ کہ اس کے الہامات قرآن کر طرح ہیں۔

اور انکا کہنا ہے کہ قرآن وہی ہے جسے مسیح موعود ( مرزا غلام احمد ) نے پیش کیا ہے ، اورحديث وہی ہے جو کہ قادیانی کی تعلیمات کے مطابق ہونگی اورسب نبی مرزا غلام احمد قادیانی کی سراداری میں ہیں ۔

- ان کا اعتقاد ہے کہ قرآن کریم کے علاوہ ان کی کتاب " کتاب مبین " نازل شدہ ہے ۔

- ان کا یہ اعتقاد ہے کہ وہ ان کا دین نیا اور ایک مستقل دین ہے اور وہ نۓ دین کے مالک اور ان کی شریعت مستقل ہے ، اور مرزا غلام احمد کے پیرو کار کادرجہ صحابہ کا ہے ۔

- وہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ قادیان مدینہ شریف اور مکہ مکرمہ کی طرح بلکہ ان سے افضل ہے ، اور قادیان کی زمین حرم اور ان کا حج قادیان میں ہے ، اور یہ ہی ان کا قبلہ ہے ۔

- جھاد فی سبیل اللہ کو منسوخ قرار دیتے ہیں ، اور انگریزی حکومت کی اندھی اطاعت کا مطالبہ کرتے ہیں ، اس لۓ کہ ان کے گمان میں وہ ولی الامر ہیں جو کہ نص قرآنی سے ثابت ہے ۔

- ان کے نزدیک ہر مسلمان کا فر ہے حتی کہ وہ قادیانیت میں داخل ہو جاۓ ، اور اسی طرح جس نے کسی غیرقادیانی سے شادی کرلی یا اسے اپنی بیٹی دے دی تو وہ کافر ہے ۔

- وہ شراب ، افیون ، اور سب نشہ والی اشیاء اور مسکرات کو جائز قرار دیتے ہیں ۔

فکری اور عقائدی جڑیں :

- سرسید احمد خان کی مغربی تحریک نے منحرف شدہ افکار کی ترویج کرکے قادیانیت کے لۓ میدان تیار کیا ۔

انگریز نے اسے موقع غنیمت جانا اورقادیانی تحریک کی بنیاد رکھ دی اور اس کے لۓ ایک ایسے خاندان سے شخص اختیار کیا جو کہ خاندانی طور پر انگریز حکومت کا ایجنٹ اور نمک خوار تھا اوریہ ایجنٹی ان کے خون میں رچ بس چکی تھی ۔

پاکستان میں ( 1953میلادی ) کو عوامی تحریک شروع ہوئ جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ وزیرخارجہ ظفراللہ خان کو برطرف اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیاجاۓ ، اور اس تحریک میں تقریبا دس ہزار سے بھی زائد مسلمانوں نے جام شھادت نوش کیا اور بالآخر قادیانی وزیرخارجہ کی برطرفی ميں کا میابی ہوئ ۔

- اور ربیع الاول 1394 ھجری بمطابق اپریل 1974 عیسوی میں مکہ مکرمہ میں رابطہ عالم اسلامی کا بہت بڑا اجلاس منعقد کیا گیا اور پوری دنیا سے مسلمان تنظیموں کے وفود شامل ہوۓ ، اور اس کانفرنس میں یہ اعلان کیا گیا کہ قادیانی کافر دائرہ اسلام سے خارج ہیں ، اور مسلمانوں سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور ان کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں اور ان کےمردوں کو مسلمانوں کے قبرستانوں میں دفن نہ ہونے دیں ۔

- پاکستانی پارلمنٹ میں قادیانی گروہ کے لیڈر مرزا ناصر احمد کے ساتھ مناقشہ ہواور اور اس کا رد شیخ مفتی محمود نے دیا اور یہ مناقشہ تیس گھنٹے سے زیادہ جاری رہا جس میں مرزا ناصر محمود جوابات دینے سے قاصر رہا اور اس فرقہ کے کفر کا پردہ چاک ہوگیا ، تو پارلمنٹ نے متفقہ طور پر یہ قرار داد منظور کی اور فیصلہ کیا کہ قادیانی غیر مسلم اقلیت اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔

مرزا غلام احمد قادیانی کی کفریات :

- نبوت کا دعوی ۔

- استعماری قوت کی خدمت کے لۓ جھاد فی سبیل اللہ کا منسوخ کرنا ۔

- مکہ مکرمہ سے حج کرنا ختم کرکے اسے قادیان کی طرف لےجانا ۔

- اللہ تعالی کو بشر کے ساتھ تشبیہ دینا ۔

- تناسخ ارواح اور حلول کا عقید ہ رکھنا ۔

- اللہ تعالی کی طرف اولاد کی نسبت کرنا اور یہ کہنا کہ وہ الہ کا بیٹا ہے

- محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت سے انکار بلکہ نبوت کا دروازہ ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کے لۓ‎ کھولنا ۔

- قادیانیوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ، اور اسرائیل نے ان کے لۓ دعوتی مراکز اور مدارس کھولے اور انہیں قادیانیت کے نام سے مجلہ نکالنے اور اپنا لٹریچر اور کتابیں طبع کرکے پوری دنیا میں پھیلانے کا موقع فراہم کرنا ۔

- قادیانیت کا یھودیت اور عیسائیت اورباطنی تحریکوں سے متاثر ہونا جو کہ ان کے عقائد اور سلوک میں واضح ہے باوجود اس کے کہ وہ ظاہری طور پر اسلام کا دعوی کرتے ہیں ۔

- قادیانیوں کے اثرو نفوذ اور انتشار والے علاقے :

- قادیانیوں کی اکثریت اس وقت ھندوستان اور پاکستان میں رھائش پذیر ہیں اور تھوڑے بہت اسرائیل اور عرب ممالک میں بھی پاۓ جاتے ہیں ، اور وہ استعماری طاقتوں کے ساتھ مل کر ہراس ملک میں جہاں وہ رہتےہیں حساس جگہوں پر کنٹرول اور اس کے حصول کی کوشش کرتے ہیں ۔

- افریقا اور مغربی ممالک میں قادیانیوں کی بہت زیادہ نشاطات ہیں ، بلکہ صرف افریقہ میں داعیوں اورمرشدوں کی تعداد پانچ ہزار سے بھی متجاوز ہے جو کہ صرف اور صرف لوگوں کوقادیانیت کی دعوت دینے میں مشغول ہیں ، اور ان کی اس نشاط میں استعماری قوتوں کا ان کے ساتھ مکمل تعاون ہے ۔

- اور اس کے ساتھ ساتھ انگریز حکومت اپنی گود میں اس مذھب کو پال رہی اور اس پر چلنے والوں کے لۓ عالمی اداروں میں قلیدی عہدوں کے لۓ اسانیاں پیدا کرتی اور انہیں اپنی سیکرٹ ایجنسیوں میں بڑے بڑے عہدوں پربھرتی کرتی ہے ۔

- قادیانی اپنے مذھب کی دعوت دینے میں ہر قسم کے وسائل بروۓ کار لاتے ہيں اور خاص طور پر ثقافتی وسائل جس میں انہیں بہت مہارت ہے اور ان کے پاس ڈاکٹر اور انجینئر ، اور علماء موجود ہیں ، اور برطانیامیں ان کے لۓ ٹی وی کا ایک چینل مخصوص ہے جس کا نام اسلامی ٹیلی ویژن ہے جسے قادیانی ھینڈل کرتے ہیں ۔

ان مندرجہ بالا سطور سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ :

قادیانیت کی دعوت گمراہ اور اس کا اسلام سے کوئ دور کا بھی واسطہ نہیں ، اور ان کا عقیدہ ہر چیز میں اسلامی عقیدہ کے مخالف ہے ، تو مسلمانوں کو ان کی اس دعوت اور نشاطات سے بچنا چاہۓ ، کیونکہ علماء اسلام نے ان کے کفرکا فتوی صادر کیا ہوا ہے ۔

اس مضمون میں اگر اس سے زیاد تفصیل جاننا چاہیں تو مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں :

القادنیۃ ، مرزائیت اور اسلام : تالیف الشیخ علامہ احسان الہی ظھیر رحمہ اللہ تعالی ۔

الموسوعۃ المیسرۃ فی الادیان المذاھب والاحزاب المعاصرۃ : تالیف ، ڈاکٹر مانع بن حماد الجھنی رحمہ اللہ ( 1/ 419 - 423 )

اسلامی فقہ کمپلیکس کی قرارات مندرجہ ذیل ہیں :

جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن کی مجلس فقہ اسلامی کی طرف سے پیش کیا گیا سوال جس میں قادیانیت اور اس کے ذیلی فرقہ لاھوری گروپ کے متعلق فتوی طلب کیا گیا ہے کہ آیا وہ مسلمان شمار ہوں گے یا کہ نہيں ، اور اس طرح کے مسئلہ میں غیر مسلم ( جج )کو حکم لگانے کی صلاحیت ہے کہ نہیں ۔

اورمجلس کے اعضاء کو جو مرزا غلام احمد قادیانی کے متعلق مواد اور وثائق پیش کۓ گۓ ہيں جو کہ پچھلی صدی کے اندر ھندوستان میں ظاہرہوا اور اسی کی طرف قادیانی اور لاھوری گروپ منسوب ہے ان کے متعلق پیش کی گئيں معلومات پر غور و خوض کرنے کے بعد ، اوریہ تاکید کرلینے کے بعد کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعوی کیا کہ اسے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے اور اس کی طرف وحی کی جاتی ہے ، اوراس کا یہ دعوی اس کی مولفات سے ثابت ہوچکا ہے جس کے متعلق اس کا خیال ہے کہ وہ اس کی طرف وحی کے ذریعے نازل کی گئ ہے ، اور وہ ساری زندگی اس دعوت کو پھیلاتا رہا ، اور لوگوں کو اپنے اقوال اور اپنی کتابوں کے ذریعہ سے یہ اعتقاد رکھنے کی دعوت دیتا کہ وہ نبی اور رسول ہے ، اور اسی طرح اس سے بہت سارے دینی احکام کا انکار بھی ثابت ہے جس طرح کہ جھاد فی سبیل اللہ کا انکار ، اس لۓ مندرجہ ذیل قرار پاس کی گئ ہیں ۔

اول : یہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے جو نبوت اور رسالت اوراپنے اوپر نزول وحی کا دعوی کیا ہے وہ صریحا دین اسلام کی خلاف ورزی ہے کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین اور رسول ہیں جس کا ثبوت قطعی اور یقینی ہے ، اور یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی پر بھی وحی کا نزول نہی ہوسکتا ، تو مرزا غلام احمد قادیانی کے اس دعوی کی بنیاد پر وہ اور اس کے پیروکار مرتد اور دین اسلام سے خارج ہیں ، اور اسی طرح لاھوری گروپ بھی قا دیانیوں کی طرح مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ، چاہے ان کا مرزا غلام احمد قادیانی کے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ اور ظھور ہے ۔

دوم : کسی بھی غیر اسلامی عدالت اور کورٹ یا غیر مسلم جج کو یہ حق نہیں وہ کسی پر اسلام یا مرتد ہونے کا حکم لگاۓ ، اور پھر خاص کر اس چیز میں جس پر امت اسلامیہ اور اس کے علماء اور سب کمیٹیاں اور تنظیوں کا اجماع اور اتفاق ہو ، اس لۓ کہ کسی کے اسلام اور اس کے ارتداد کا حکم اس وقت ہی قبول ہو گا جبکہ وہ کسی مسلمان عالم دین جو کہ اسلام اسلام کے دخول کے متعلق ہر چیز کا علم رکھتا ہو اور اسی طرح اسے ارتداد کے احکام کا بھی علم ہو سے یہ حکم صادر ہو ، اور اس عالم دین کو اسلام اور کفر کی حقیقت کا ادراک بھی ہونا چاہۓ ، اور جو کچھ کتاب وسنت اور اجماع میں اس کے متعلق بیان کیا گيا ہے اس کا علم رکھتاہو تو پھر اس کا حکم قابل قبو ل ہوگا تو اس طرح کا حکم جو کہ غیر شرعی اور غیر اسلامی عدالت کہ وہ تسلیم نہیں کیا جاۓ گا ۔

مجمع الفقہ الاسلامی صفحہ 13

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد