الحمد للہ.
اگر بیٹا حق پر ہے اور والد غلطی پر ہے تو ان دونوں یعنی والدین کی دعا اس کے خلاف قبول نہیں ہو گی، اللہ تعالی والد کی بد دعا قبول نہیں فرمائے گا؛ اولاد جب والدین کے حقوق ادا نہ کرے یا ان کے حقوق میں کمی کرے تو یہ اولاد کی طرف سے والدین کی نافرمانی ہے۔
جبکہ والد اپنی اولاد کو کسی کام کا حکم دے یا کسی ایسے کام سے روکے جس میں کوئی فائدہ ہی نہیں ہے تو اولاد کیلیے اسے قبول کرنا لازمی نہیں؛ مثلاً باپ اپنے بیٹے کو بلا وجہ کہہ دیتا ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دو، تو ایسے میں بیٹے کیلیے ضروری نہیں ہے کہ باپ یا ماں کی بات مانے؛ کیونکہ بلا وجہ طلاق کے حکم کی عدولی والدین کی نافرمانی نہیں ہے، چاہے والدین اس پر بیٹے کو بد دعا ہی کیوں نہ دے دیں، تو اس سے بیٹا گناہ گار بھی نہیں ہو گا، اور نہ ہی ان شاء اللہ اس پر کوئی حرج ہو گا۔
واللہ اعلم
فتاوى سماحۃ الشيخ عبد الله بن حميد رحمہ الله ص 30