سوموار 4 ربیع الثانی 1446 - 7 اکتوبر 2024
اردو

بیوی اپنا مہرخرچ کرلے توکیا خاوند کومحاسبہ کا حق ہے

10089

تاریخ اشاعت : 28-08-2003

مشاہدات : 5963

سوال

کیا خاوند کویہ حق حاصل ہے کہ وہ بیوی سے پوچھے کہ اس نے مہر کہاں خرچ کیا ہے ؟
میرا خاوند مہر کے بارہ میں ہر چھوٹی بڑی چيز کا حساب مانگتا ہے ، وہ اس طرح کہ مہر دو حصوں میں تقسیم کیا تھا ایک حصہ توخاص طور پرمیرا اوردوسرا شادی کی تیاری اورکپڑے وغیرہ خریدنے کے لیے مخصوص تھا ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


خاوند کے لیے حلال نہیں کہ وہ بیوی کودیے گئے مہر کا حساب لے ، اس لیے کہ یہ خاص طور پر بیوی کا حق ہے ، اوراس پر قرض ہے جوبیوی کودینا واجب ہے ۔

اوراس قلیل سے مال کی بدولت جو کہ اللہ تعالی نے اسے دیا ہے اس کی وجہ سے عورت سے قوامہ اورحکمرانی اس سے لیکر اس کے خاوند کودے دی گئي ہے ، اوربیوی پر بہت ہی قیمتی چيز کے بدلہ میں اس کا نان ونفقہ خاوند کے ذمہ رکھا گيا ہے ، تو اس طرح نفقہ اور مہر یہ دونوں چیزیں انتظام اورنگرانی کے بالمقابل رکھی گئي ہيں ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

مرد عورتوں پر منتظم اورحکمران ہیں ، اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضیلت دی ہے ، اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہيں النساء ( 34 ) ۔

امام طبری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مرد اپنی عورتوں پر منتظم ہيں اورانہیں ادب سکھانے کے ذمہ دار ہیں ، اوراللہ تعالی اوران کے لیے جوبھی ان پر واجبات ہيں اس پر عمل کروانے والے ہيں ۔

اس لیے کہ اللہ تعالی نے ایک کو دوسرے پر ‌فضیلت دی ہے یعنی اللہ تعالی نے مردوں کوان کی بیویوں پر جوفضلیت عطا کی ہے کہ ان کے مہرادا کریں ، اوران کا نان ونفقہ بھی برداشت کریں ، اوراسی طرح ان کی باقی ضروریات بھی اپنے مال سے پوری کرتے رہیں ، یہی وہ فضیلت ہے جواللہ تعالی نے مردوں کوعورتوں پر دی ہے ، اور اسی وجہ سے وہ ان کے منتظم اورحکمران ٹھرے ہيں کہ ان پر اللہ تعالی کے احکامات کونافذ کریں ۔

دیکھیں تفسیر طبری ( 5 / 57 ) ۔

اورمہر عورت کا خاص حق ہے جس طرح کہ مرد کے لیے حکمرانی اورمنتظم ہونے کا حق ہے ، اورپھر جس طرح خاوند یہ پسند کرتا ہےکہ اس کے حق میں وہ کسی بھی طرح کی نافرمانی نہ کرے ، توخاوند پر بھی واجب ہے کہ وہ بیوی کے حقوق کوادا کرے ۔

اس لیے مردوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے مہر کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈریں اوراس کا خوف کھاتے ہوئے ان کے مہر کومکمل طور پر ادا کریں ، کیونکہ عورت تو کمزور ہے ، لھذا اس کا واجب کردہ حق ادا کرنا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اے ایمان والو ! اپنے معاھدوں کوپورا کرو ۔۔۔۔ المائدۃ ( 1 ) ۔

بلکہ عقد زواج تو وہ عھد ہے جو مسلمانوں پر سب سے زيادہ پورا کرنا واجب اورضروری ہے ۔

عقبہ بن عامر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جن شرطوں کوتمہیں سب سے زيادہ پوری کرنا چاہیے وہ شرطیں ہیں جن کےساتھ تم شرمگاہوں کوحلال کرتے ہو ) یعنی شادی کی شرطیں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2520 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2542 ) ۔

جب عورت اس طریقہ سے مال کی حقدار بنی ہے تو خاوند کے لیے کسی بھی طرح یہ جائز نہيں کہ وہ اسے کسی معین طریقہ پر خرچ کرنے پر مجبور کرے ، لیکن اگر وہ کسی حرام کام میں خرچ کررہی ہو توپھر اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسے منع کرے کہ حرام کام میں صرف نہ کرو ۔

ہم سوال کرنے والی بہن کو نصیحت کرتے ہيں کہ خاوند کے حساب کتاب والے معاملہ خاوند سے نرمی کے ساتھ طے کرے اوراس سے بات چيت میں بھی ایسا رویہ اختیار کرے جونرم ہو ، تا کہ اس معاملہ میں نزاع اور جھگڑا آپ دونوں کے مابین شیطان کے داخل ہونے کا سبب نہ بن جائے ، اورجبکہ آپ ابھی ازدواجی زندگي کے ابتدائي ایام میں ہی ہیں جس میں محبت ومودت بہت ہی ضروری ہے ۔

اورآپ کوایک دوسرے کے بارہ میں صبر وتحمل سے کام لینا چاہیے کہ اگرکوئي ایک کمی و کوتاہی کا شکار ہو تو دوسرا اس سے درگزر کرے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کو صحیح اورسعادت کی زندگي گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ، اوراپنی اطاعت اورشریعت کی اتباع کی توفیق دے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب