الحمد للہ.
اگر تو خاوند نے اس كے ساتھ خلع كيا ہے، وہ اس طرح كہ ان دونوں كے مابين نكاح فسخ ہو گيا اور صرف معاوضہ يعنى مہر كى ادائيگى كرنا باقى ہے، تو اس صورت ميں اسے كوئى اختيار باقى نہيں چاہے اس نے ابھى اپنا مہر واپس نہيں ليا.
ليكن اگر وہ دونوں نكاح فسخ كيے بغير متفق ہوئے ہيں كہ جب وہ مہر واپس كر ديگى تو نكاح فسخ كر ديا جائيگا ت واس سے فسخ واقع نہيں ہوا، بلكہ اس ميں اس نے نكاح فسخ كرنے كا وعدہ ہى كيا ہے، اگر اس نے نكاح فسخ نہيں كيا تو اپنى نيت سے اور جو كام ابھى كيا ہى نہيں اس سے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے.
اگرچہ وہ كہہ چكا ہے كہ اگر تم مجھے ميرا مہر واپس كر ديتى ہو تو ميں تم سے خلع كرتا ہوں يا نكاح فسخ كر ديتا ہوں تو حنابلہ كا مذہب يہ ہے كہ اس كو رجوع كا حق حاصل نہيں؟ اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كے ہاں يہ ہے كہ: اگر اس نے ابھى عوض نہيں ليا تو اسے رجوع كا حق حاصل ہے.
ليكن احتياط اسى ميں ہے كہ اگرچہ اس آخرى صورت ميں عادت بن چكى ہے اور وہ دونوں اتفاق كرنا چاہتے ہيں تو تجديد نكاح كر ليں تا كہ اختلاف سے نكلا جا سكے " اھـ شيخ عبد الرحمن السعدى كا فتوى.