الحمد للہ.
الحمدللہجائز ہے اس لیے کہ وہ ان حرام کردہ عورتوں میں سے نہیں جومندرجہ ذیل آیت میں ذکر گئيں ہيں :
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
حرام کی گئيں تم پر تمہاری مائیں اورتمہاری لڑکیاں اورتمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں ، اورتمہاری خالائيں اوربھائي کی لڑکیاں اوربہن کی لڑکیاں ، اورتمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اورتمہاری دودھ شریک بہنیں ، اورتمہاری ساس ، اورتمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں کیا توپھر تم پر کوئي گناہ نہیں ، اورتمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں ، اورتمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا ، ہاں جو گزر چکا سوگزر چکا ، یقینا اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے النساء ( 23 ) ۔
بلکہ آیت میں یہ وارد ہے کہ محرمات میں بہن کی بیٹیاں یعنی بھانجیاں شامل ہيں ۔
سوال میں مذکورہ لڑکی بھانجی نہيں تو اس لیے نہ تونسبی اورنہ ہی رضاعت اورنہ ہی نکاح کی وجہ سے ہی حرمت کا سبب پایا جاتا ہے لھذا اس سے شادی کرنا جائز ہوا ۔
واللہ اعلم .