سوموار 4 ربیع الثانی 1446 - 7 اکتوبر 2024
اردو

سودى قرض پر گواہ بننے كا حكم

سوال

ميرے چچانے كسى ايك بنك سے قرضے كے حصول پر گواہ بننے كا كہا، اس قرض ميں فائدہ ( سود ) ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ ميرے والد اور چچا دونوں اس مال ميں شريك ہيں، ليكن ميں گواہ بننے سے باز رہا تو اس سے ميرے ليے بہت سارى مشكلات پيدا ہو گئيں، لہذا ميں نے نہ چاہتے ہوئے بھى گواہى دے دى نہ تو ميں اپنے آپ پر راضى تھا اور نہ ہى گواہى دينے پر، جو كچھ مجھ سے سرزد ہوا ميں اس پر نادم ہوں، اور ميں اپنے اس معاملہ ميں حيران و پريشان بھى ہوں، اس بارہ ميں مجھے كچھ معلومات فراہم كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سودى لين دين كے معاہدے پر گواہ بننا حرام ہے، اور سودى قرض پر گواہى كے سلسلے ميں آپ سے جو كچھ سرزد ہو چكا اس سے توبہ و استغفار كرنى واجب ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

مستقل علمى ريسرچ اور فتوى كميٹى سعودى عرب .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 13 / 298 )