اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

فرمان باری تعالی { ومااھل بہ لغیراللہ } کا معنی

1024

تاریخ اشاعت : 18-05-2003

مشاہدات : 13273

سوال

سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر173 میں فرمان باری تعالی ہے وما اھل بہ لغیر اللہ کا کیا معنی ہے ؟
تو اس مسئلہ میں کیا یہ آیت مجھے اس سے منع کرتی ہے کہ ہم یہاں پاک وھند میں وہ کھانا جو بعض صالحین مثلا عبدالقادر جیلانی کے لیے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد کھلایا جاتا ہے قبول کریں یا کوئ بھی کھانا ( ضروری نہیں کہ وہ کھانا اللہ کے علاوہ کسی اورکے نام کا ہی ہو ) قبول کریں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نےسوال میں سورۃ البقرۃ کی مذکورآیت کی تفسیر میں کہا ہے :

مااھل لغیر اللہ بہ سے مراد یہ ہے کہ جو اللہ تعالی کے علاوہ دوسروں کے نام پرذبح کیا جاۓ جس طرح کہ دورجاہلیت میں غیراللہ کے لیے ذبح کرتے تھے ، اورسورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 3 کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ :

اوراللہ تبارک وتعالی کا فرمان ومااھل بہ لغیر اللہ یعنی جس پر ذبح کرتے ہوۓ اللہ تعالی کےنام کے علاوہ کسی اورکا نام لیا جاۓ وہ حرام ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق پر یہ واجب اورضروری قرار دیا ہے کہ وہ اللہ تعالی کے نام پرہی ذبح کریں تو جب بھی اسے چھوڑ کرکسی بت اور طاغوت یااس کے علاوہ ساری مخلوق میں سے کسی کا نام لے کرذبح کرے توبالاجماع حرام ہوگا

اور اللہ تعالی کا یہ فرمان وماذبح علی النصب اورجوآستانوں پرذبح کیا جاۓ ، مجاھداور ابن جریج رحمہما اللہ تعالی کہتے ہیں کہ کعبہ کے ارد گرد پتھر نصب تھے ، اور ابن جریج کا قول ہے کہ ، کعبہ کے اردگرد تین سوساٹھ بت نصب تھے ، اور جاھلیت میں عرب ان کےپاس آکر ذبح کرتے تھے اورگوشت کرکے ان پر رکھتے تھے ۔

تو اللہ تعالی نے مومنوں کو فعل سے منع فرمایا اور ان آستانوں پرذبح ہوۓ جانوروں کا گوشت کھانا حرام قرار کردیا اگرچہ ان پربسم اللہ بھی پڑھ لی جاۓ تو پھربھی یہ شرک ہے جو کہ حرام ہے اسے اللہ اوراسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قراردیا ہے ، تواس کا بھی اس پرمحمول کرنا ضروری ہے اس لیے کہ اوپربیان کیا جاچکاہے کہ غیراللہ کےنام کا ذبح حرام ہے ۔ انتھی ۔

توجوبھی جانور غیر اللہ کےنام پر چاہے وہ نبی اور ولی یا بت وشیطان اوریا پھر کسی بھی معبود مثلا صلیب وغیرہ کے لیے تواس کا کھانا حرام ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد