الحمد للہ.
اگلی شرمگاہ [جہاں سے بچہ پیدا ہوتا ہے] سے خارج ہونے والی رطوبت پاک ہے، لیکن کیا اس سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ اس بارے میں مختلف آرا ہیں، تو کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، لیکن اگر رطوبت مسلسل خارج ہوتی ہے تو پھر اس کا حکم سلس البول والا ہو گا، لہذا عورت ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد وضو کرے گی اور اس وضو کے ساتھ فرض اور نوافل جتنے مرضی ادا کرے، اس دوران رطوبت خارج ہو بھی جائے تو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
جب کہ کچھ اہل علم یہ کہتے ہیں کہ تسلسل کے ساتھ خارج ہونے والی رطوبت سے وضو نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ اس سے وضو ٹوٹنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
تاہم محتاط عمل یہی ہے کہ وضو کر لیا جائے، لیکن اگر دوبارہ وضو کرنے میں مشقت ہو تو پھر وضو نہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ تسلسل کے ساتھ خارج ہونے والی رطوبت سے وضو نہ ٹوٹنے کا موقف قوی ہے۔
اس بنا پر آپ مغرب کی اذان کے بعد یا پہلے وضو کر لیں اور پھر وضو کو قائم رکھیں اور پھر عشاء کی نماز کا وقت ہونے پر عشاء کی نماز بھی ادا کر لیں۔
اس لیے کہ ہم سوال نمبر: (39494 ) کے جواب میں ذکر کر آئے ہیں کہ جس شخص کو دائمی پیشاب کے قطرے، یا ہوا خارج ہونے یا رطوبت نکلنے کی شکایت ہو اور وہ ہر نماز کیلیے الگ الگ سے وضو نہ کر پائے تو وہ ظہر اور عصر کو مغرب اور عشاء کو اکٹھا ادا کر سکتا ہے، یعنی دونوں نمازیں جمع کر کے ایک وضو سے ادا کر سکتا ہے۔
واللہ اعلم.