اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ايسے ملك ميں بسنا جہاں اپنے دين كا اظہار كرنے كى استطاعت نہيں

10338

تاریخ اشاعت : 26-03-2008

مشاہدات : 6489

سوال

غير اسلامى ملك ميں بسنے اور اسلامى تعليمات كا التزام كرنے والے مسلمان شخص پر كيا واجب ہوتا ہے جہاں اس پر داڑھى منڈوانا لازمى ہے، اور نماز كى ادائيگى نہيں كرنے دى جاتى، اور كھلے عام معاصى كرنے كا حكم ديا جاتا ہے؟
اور كيا وہ اپنے اہل و عيال اور مال كو ترك كردے تو يہ ہجرت شمار ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ ايسے ملك ميں رہائش اختيار كرنے سے اجتناب كرے اور بچے جو اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء كى دعوت ديتا ہے، يا پھر حرام كردہ اشياء اس پر لاگو كرتا ہو، يعنى نماز ترك كرنا، يا داڑھى منڈوانا يا فحاشى اور بے حيائى كے كام مثلا شراب نوشى اور زنا جيسےكام لازمى قرار دے، تو اس صورت ميں اس پر ايسا ملك چھوڑنا واجب ہو جاتا ہے كيونكہ يہ برا ملك ہے لھذا ايسے ملك ميں مستقل بسنا جائز نہيں، بلكہ ايسے ملك سے ہجرت كرنى واجب ہو جاتى ہے، اگرچہ اسے اپنے والدين كى مخالفت اور نافرمانى بھى كرنى پڑے؛ كيونكہ اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى مقدم ہے، اور پھر والدين كى اطاعت و فرمانبردارى تو صرف نيكى كے كاموں ميں ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اطاعت و فرمانبردارى تو نيكى اور بھلائى كے كاموں ميں ہے"

اور ايك حديث ميں فرمان نبوى ہے:

" خالق كى نافرمانى ميں كسى مخلوق كى اطاعت و فرمانبردارى نہيں"

لھذا ہر وہ ملك جس ميں دين كا اظہار نہ كرسكے، يا اس ميں بسنے والے پر معاصى و گناہ كا جبر كيا جاتا ہوتو وہاں سے ہجرت كرنى واجب ہو جاتى ہے.

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ علامۃ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 8 / 278 )