ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

نيكوٹين كى پٹياں لگانا

103523

تاریخ اشاعت : 17-08-2011

مشاہدات : 5316

سوال

ميں نے سگرٹ نوشى چھوڑنے كا فيصلہ كيا ہے، ليكن ميرا سوال يہ ہے كہ كيا سگرٹ نوشى چھوڑنے كے ليے نيكوٹين كى پٹياں لگانا جائز ہيں ؟
اور كيا يہ پٹياں نماز اور روزے پر اثرانداز ہونگى يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نيكوٹين ايك زہريلہ مادہ ہے جو تمباكو ميں پائے جانے والے نقصاندہ مواد ميں سب سے زياہ خطرناك مادہ ہے، اور اسى مادہ كى بنا پر سگرٹ نوشى كرنے والا شخص سگرٹ اور تمباكو نوشى كا عادى بنتا ہے، اس ليے تمباكونوش افراد كو سگرٹ نوشى سے دور كرنے كے ليے اس كا بدل نيكوٹين كى گوليوں يا چيونگم يا پٹياں تيار كرنے كى كوشش كى گئى ہے.

يہ اشياء نقصاندہ نكوٹين كى عادت كو ختم كرنے ميں ممد و معاون ہوتى ہيں، وہ اس طرح كہ نيكوٹين كى بالكل كم مقدار كو اچھا كر كے گوليوں وغيرہ كى شكل ميں دى جاتى ہے اور آہستہ آہستہ اسے بند كر ديا جاتا ہے، اس ميں بھى بتدريج مقدار كو كم كرتے ہوئے بالكل ختم كر ديا جاتا ہے تا كہ ممكن طور پر سگرٹ نوشى سے لمبے عرصہ تك اجتناب كيا جاسكے.

يہ اس ليے كيا جاتا ہے كہ يك لخت سگرٹ نوشى كو ترك كرنے كى بنا پر اسے جو تلخى حاصل ہوتى ہے جس كى بنا پر وہ دوبارہ سگرٹ نوشى كرنا شروع كر ديتا ہے وہ تلخى حاصل نہ ہو اور سگرٹ نوشى دوبارہ نہ شروع كرے.

دوم:

نكوٹين كى پٹى كچھ اس طرح ہوتى ہے كہ وہ ربڑ كى شكل ميں ہوتى ہے جو جلد پر لپيٹى جاتى ہے اور اس سے جيلى كى شكل ميں نكوٹين مادہ خارج ہوتا ہے جو جلد ميں جذب ہو كر خون ميں منتقل ہو جاتى ہے، اس طرح سگرٹ نوش كو سگرٹ نوشى كى طرف دوبارہ نہ آنے ميں ممد و معاون ثابت ہوتى ہے.

يہ پٹياں تين طرح كى طاقت ميں ملتى ہيں جن كى تاثير كى قوت ( 5 – 10 - 15 ) ملى گرام ہوتى ہے، اور عام طور پر بازو كے اوپر والے حصہ ميں باندھى جاتى ہے، اور دن ميں تقريبا سولہ گھنٹے جلد پر رہتى ہے، ليكن نيند كے وقت اسے استعمال نہيں كيا جاتا.

ليكن اس كے استعمال سے كچھ دوسرے نقصانات اور بيمارياں بھى ظاہر ہوتى ہيں مثلا دل كى دھڑكن ميں خرابى اور الٹياں ، اور عمومى طور پر كمزورى پيدا ہو جاتى ہے.

سوم:

اس طرح كى پٹياں استعمال كرنے كا حكم يہ ہے كہ ان شاء اللہ يہ جائز ہيں، ليكن اگر يقينى طور پر اس كے استعمال ميں ضرر اور نقصان ہو تو پھر اس صورت ميں يہ استعمال كرنا ممنوع ہوگى، اس كے ليے كسى سپيشلسٹ ڈاكٹر سے مشورہ كيا جائے اور اس كے مطابق عمل ہو.

اگر روزے كى حالت ميں كوئى انسان استعمال كرے تو روزے پر اس كا كوئى اثر نہيں ہوگا.

اسلامى فقہ اكيڈمى كى قرار نمبر ( 93 ) ميں درج ہے كہ:

" درج ذيل امور كو روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں كيا جائيگا.....

ان اشياء كو شمار كرتے ہوئے يہ بھى شامل كيا گيا ہے كہ:

وہ اشياء جو جلد ميں جذب ہوتى ہوں مثلا تيل اور مرہم و كريم وغيرہ، اور جلد كے ليے بطور علاج استعمال كى جانے والى پٹياں جن ميں دوائى لگائى گئى ہو، يا كيمائى پٹياں " انتہى مختصرا.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

ميڈيكل سٹوروں ميں ايك پٹى ملتى ہے جو جسم كو چوبيس گھنٹے نكوٹين فراہم كرتى ہے تا كہ سگرٹ نوشى سے چھٹكارا حاصل كيا جا سكے.

سوال يہ ہے كہ اگر يہ پٹى رات كے وقت چوبيس گھنٹوں كے ليے لگائى جائے اور اس كے بعد دوسرى لگائى جائے تو كيا روزہ ٹوٹ جائيگا يانہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ كاجواب تھا:

" رمضان المبارك ميں اس پٹى كا استعمال كرنا روزے كو توڑنے كا باعث نہيں ہوگا، اس كے ليے يہ پٹى استعمال كرنى جائز ہے، بلكہ بعض اوقات تو اس كا استعمال واجب ہو جائيگا يعنى جب اس طريقہ سے سگرٹ نوشى كرنے سے ركنا مقصود ہو، كيونكہ كسى حرام چيز كو بتدريج ترك كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے جب شراب كو حرام كرنا چاہا تو اسے ايك ہى بار حرام نہيں كيا، بلكہ شراب كى حرمت بتدريج ہوئى، ابتدا ميں اسے مباح كيا گيا، اور پھر اس كے نقصانات زيادہ بيان كيے گئے، اور پھر اسے بعض اوقات پينے سے روكا گيا، اور پھر اسے مطلقا حرام كر ديا گيا.

اس طرح چار مراتب بنتے ہيں:

پہلا:

اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے اپنے اس فرمان ميں حلال كيا ہے:

اور كھجور اور انگور كے پھلوں سے تم شراب بنا ليتے ہو اور عمدہ روزى بھى النحل ( 67 ).

يہاں بطور احسان اور نعمت اللہ نے ذكر كيا ہے، تو اس طرح يہ حلال ہوئى.

دوسرا:

اسے بطور تعريض يعنى توريہ حرام كہا:

آپ سے يہ لوگ شراب اور جوے كے بارہ ميں دريافت كرتے ہيں، آپ كہہ ديجئے كہ ان ميں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں كے ليے اس ميں فائدے بھى ہيں، ليكن ان كا گناہ ان كے فائدہ سے زيادہ ہے البقرۃ ( 219 ).

تيسرا:

اسے بعض اوقات استعمال كرنے سے منع كيا گيا:

اے ايمان والو تم نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب مت جاؤ النساء ( 43 ).

اس آيت كا تقاضہ ہے كہ نماز كے اوقات ميں استعمال مت كى جائے.

چوتھا:

اللہ سبحانہ و تعالى نے بالآخر اسے بالكل طور پر حرام كرتے ہوئے فرمايا:

اے ايمان والو بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں اور شيطانى كام ہيں ان سے بالكل الگ تھلگ رہو تا كہ تم فلاح ياب ہو جاؤ المآئدۃ ( 90 ).

اسى ليے جب شراب كى حرمت نازل ہوئى تو صحابہ كرام كے برتن شراب سے بھرے ہوئے تھے، ليكن جب صحابہ كرام نے حرمت كى آيت سنى تو انہوں نے بھرے ہوئے برتن بازاروں اور گليوں ميں لا كر بہا ديے

سبحان اللہ ہمارے اور ان كے مابين كيا فرق ہے ؟

ہمارے اور ان كے مابين يہى فرق ہے كہ انہوں نے اطاعت و فرمانبردارى كى اور ہم اطاعت نہيں كرتے، يہ فرق بالكل ہمارے اور ان كے زمانے كے فرق كى طرح ہے، انہوں نے شراب بہانے ميں دير نہيں كى، اور يہ نہيں كہا كہ جو برتنوں ميں ہے ہم وہ پى ليتے ہيں.

نہيں انہوں نے بالكل ايسا نہيں كيا اور نہ ہى زبان سے ايسا كہا وہ تو شراب پى رہے تھے جب انہوں نے يہ آيت سنى تو فورا بازار ميں نكل كر پيتے ہوئے گلاس بھى بہا ديے اور بالكل شراب نوشى سے رك گئے.

انہوں نے يہ نہيں كہا كہ: ہم تو شراب كے عادى ہو چكے ہيں اسے چھوڑنا مشكل ہے نہيں انہوں نے اس طرح كى باتيں نہيں كيں، بلكہ شراب كو بالكل يكلخت طور پر چھوڑ ديا كيونكہ ان كے اندر تو اس سے بھى زيادہ شديد اشياء كو ترك كرنے كا عزم پايا جاتا تھا ".

ديكھيں: جلسات رمضانيۃ سوال نمبر ( 10 ) سال ( 1415 ھـ ).

چہارم:

ايسى پٹى لگا كر نماز ادا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس ميں كوئى ايسى نجاست نہيں جو نماز كى صحت پر اثرانداز ہو، اور پھر يہ تو بازو كے اوپر والے حصہ پر لگائى جاتى ہے، جس حصہ كو وضوء ميں دھونا ضرورى بھى نہيں اور نہ ہى وہ وضوء كے اعضاء ميں شامل ہوتا ہے، بلكہ جب غسل جنابت كرنے كا ارادہ ہو تو ايسى پٹى كو اتارنا ضرورى ہو گا.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس حرام اور خبيث و گندى چيز تو ترك كرنے اور اس سے خلاصى و چھٹكارا كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب