الحمد للہ.
خواتین کے لیے سونے کے ایسے زیورات پہننا جائز ہے جو ان کے معاشرے میں رائج ہوں؛ کیونکہ سنن ابن ماجہ: (3595) میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑا اور سونا دائیں ہاتھ میں اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں میں انہیں بلند اٹھا کر فرمایا: (یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔) اس حدیث کو البانی ؒ نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
ناف کا زیور کچھ شرائط کے ساتھ جائز ہے:
پہلی شرط: یہ کافر عورتوں کے کسی مخصوص گروہ کی علامت نہ ہو۔
دوسری شرط: اس پر خاوند کے علاوہ کسی کی نظر نہ پڑے۔
تیسری شرط: اس کی وجہ سے کوئی نقصان نہ ہو۔
چوتھی شرط: عام طور پر خواتین اس جگہ زیور استعمال کرتی ہوں؛ کیونکہ خواتین کے لیے سونا بطور زیور حلال کیا گیا ہے مطلق طور پر حلال نہیں کیا گیا۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (2/325)میں کہتے ہیں:
"خواتین کے لیے سونے ، چاندی اور جواہرات کے ایسے زیور استعمال کرنا جائز ہے جنہیں عام طور پر معاشرے میں خواتین پہنتی ہوں، مثلاً: کنگن، پا زیب، بالیاں اور انگوٹھی وغیرہ، اسی طرح چہرے، گردن، ہاتھ، پاؤں، اور کان وغیرہ میں پہنے جانے والے دیگر زیورات بھی جائز ہیں۔ چنانچہ ایسے زیورات جنہیں خواتین استعمال نہیں کرتیں مثلاً: بیلٹ وغیرہ جو کہ مرد ہی باندھتے ہیں تو پھر یہ حرام ہو گا، بالکل ایسے ہی جیسے مرد کسی عورت کا زیور پہن لے۔" ختم شد
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے بچی کے ناک اور کان چھیدنے کا حکم پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ:
"صحیح موقف یہ ہے کہ کان چھیدنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ کان چھیدنے سے ہی جائز زیور پہنا جا سکتا ہے، اور یہ بات ثابت ہے کہ صحابہ کرام کی بیویوں کی بالیاں تھیں جنہیں وہ کانوں میں پہنا کرتی تھیں، نیز چھیدتے ہوئے ہونے والی تکلیف معمولی نوعیت کی ہوتی ہے ، اور اگر بچپن میں کان چھید دئیے جائیں تو بہت جلد صحیح ہو جاتے ہیں۔
جبکہ ناک چھیدنے کے متعلق مجھے اہل علم کی گفتگو کا علم نہیں ہے، تاہم ہمارے مطابق اس سے مثلہ اور تخلیق میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اور ممکن ہے کہ کوئی اور اسے اس نگاہ سے نہ دیکھے۔ بہ ہر حال اگر کوئی عورت کسی ایسے علاقے میں ہے جہاں ناک میں نتھ وغیرہ پہننا خوبصورتی اور زینت میں شمار کیا جاتا ہوں تو پھر ناک چھدوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد
"مجموع فتاوی ابن عثیمین" ( 11 / سوال نمبر: 69)
واللہ اعلم