منگل 5 ربیع الثانی 1446 - 8 اکتوبر 2024
اردو

بعض لوگ ایسے ہیں کہ جب انہیں کہا جاۓ اللہ سے ڈرو تووہ جواب دیتے ہیں جاؤ اپنا کام کرو

10490

تاریخ اشاعت : 07-08-2003

مشاہدات : 6430

سوال

مجھے اس سےبہت تنگی محسوس ہوتی ہے کہ جب میں کسی کونصیحت کرتا ہوں یا کسی برائ کی بنا پرانہیں وعظ ونصیحت کرتا ہوں توان میں کوئ یہ کہہ دیتا کہ اس معاملہ سے آپ کا کوئ تعلق نہيں آپ اپنا کام کریں اورمیرے معاملات میں دخل نہ دیں ، تواس قول کا کیا حکم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ان کا یہ کہنا صحیح نہیں بلکہ باطل اورحق کا رد ہے اوراللہ تعالی اس جیسی بات اوررد سے ناراض ہوتا ہے ، اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث میں پائ جاتی ہے :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

{ اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین کلام یہ ہے کہ بندہ یہ کہے :

( سبحانك اللهم وبحمدك ، وتبارك اسمك ، وتعالى جدّك ، ولا إله غيرك )

اے اللہ تواپنی تعریف کے ساتھ پا ک ہے اورتیرانام بابرکت اورتیری شان بلند ہے اورتیرے علاوہ کوئ معبود برحق نہيں }

اوراللہ تعالی کےہاں مبغوض ترین کلام یہ ہے کہ بندہ کسی شخص کوکہے کہ اللہ تعالی سے ڈرو ، اوروہ جواب میں اسے کہے کہ اپنا کام کرو اوراپنا آپ سنبھالو

دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ للالبانی رحمہ اللہ تعالی حدیث نمبر ( 2598 )

اس لیے آپ دعوتی کام جاری رکھیں اوراس راستے ميں آنے والی اذیتوں اورتکالیف پر صبر کریں جیسا لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کوکہا :

اے میرے بیٹے نماز کی پابندی کرو ، اورنیکی کاحکم کرتے رہوں اوربرائ سے روکتے رہو ، اورتجھے جوبھی تکلیف آۓ‌ اس پر صبر کرتے رہوں بلاشبہ یہ پختہ عزم میں سے ہے لقمان ( 17 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد