اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

شتر مرغ کو اگر ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے۔

سوال

کیا شتر مرغ کا گوشت کھانا حلال ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں، آپ شتر مرغ کا گوشت کھا سکتے ہیں؛ کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو احسان جتلایا ہے کہ اللہ تعالی نے ان کے لیے تمام آسمانوں ا ور زمین کی چیزیں لوگوں کے لیے ہی مسخر فرمائی ہیں۔

اس لیے جانداروں میں سے جن چیزوں کو کھانا حلال ہے ان کا شمار بہت مشکل ہے، چنانچہ سب کے لیے بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر چیز کھانا انسان کے لیے حلال ہے صرف وہی چیز حرام ہے جس سے روکا گیا ہے، چنانچہ کھانے کے لیے حرام جانداروں کو درج ذیل میں شمار کیا جا سکتا ہے:

اول: سور یا خنزیر، یہ کتاب و سنت کی واضح نصوص اور اجماع کی روشنی میں حرام ہے۔

دوم: ہر کچلی والا درندہ، مثلاً: ببر شیر، شیر، چیتا، بھیڑیا، اور کتا وغیرہ

سوم: پنجوں کو استعمال کرنے والا پرندہ، مثلاً: عقاب، باز، چیل اور شاہین وغیرہ۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر کچلی والے درندے اور پنجوں والے پرندے سے منع فرمایا۔ صحیح مسلم: (1934)

چہارم: گدھا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے خیبر کے سال متعہ، اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ اس حدیث کو امام بخاری: (5203) اور مسلم : (1407) نے روایت کیا ہے۔

پنجم: وہ جاندار جس کے قتل کا حکم دیا ہے، مثلاً: سانپ، بچھو، اور چوہا وغیرہ

ششم: خباثت اور گند والے جانور، شریعت میں کسی چیز کے حلال و حرام ہونے کے لیے عمدگی اور گندگی معتبر اصول ہیں، امام شافعی رحمہ اللہ نے اسے حلال و حرام کے سلسلے میں سب سے بنیادی اور عمومی اصول قرار دیا ہے، اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے: وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ  ترجمہ: اور وہ ان کے لیے خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔ [الأعراف: 157] اسی طرح اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے کہ: يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ترجمہ: وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ کہہ دے: تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں۔ [المائدة: 4]

اس بنا پر: شتر مرغ کے حلال ہونے کے حوالے سے تھوڑا سا بھی شک نہیں ہے، فقہائے کرام نے شتر مرغ کے حلال ہونے کے حوالے سے متعدد جگہوں پر صراحت کی ہے، جن میں سے چند یہ ہیں:

الف: فقہائے کرام نے ذبح میں جانور کے لیے آرام دہ طریقے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ: گردن سے ایسے جانور کو ذبح کیا جائے گا جس کی گردن کم لمبی ہو، اور جس کی گردن لمبی ہو تو ہنسلی کے درمیان والی جگہ سے ذبح کیا جائے، مثلاً: اونٹ، شتر مرغ، اور لمبی گردن والی بطخ وغیرہ؛ کیونکہ اس طرح جان نکلنے میں آسانی ہوتی ہے۔

ب: احرام کی حالت میں شکار کرنے پر جرمانہ ادا کرنے کے متعلق امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر احرام کی حالت میں شتر مرغ کا شکار کرے تو اس میں جرمانہ اونٹ ہو گا۔ " الأم " ( 2 / 210 )

ج:شتر مرغ کے اجزا حلال ہونے کا تذکرہ بھی فقہائے کرام نے کیا ہے ، چنانچہ ابن حزم رحمہ اللہ کہتے ہیں: اگر کوئی قسم اٹھائے کہ وہ انڈا نہیں کھائے گا، تو اس کی قسم صرف تبھی ٹوٹے گی جب یہ مرغی کا انڈا کھائے، لہذا شتر مرغی یا دیگر کسی بھی پرندے کا انڈا کھانے سے قسم نہیں ٹوٹے گی، بلکہ مچھلی کا انڈا کھانے سے بھی قسم نہیں ٹوٹے گی؛ اس کی وجہ ہم ذکر کر چکے ہیں۔ یہی موقف امام ابو حنیفہ، شافعی اور ابو سلیمان رحمہم اللہ کا ہے۔
" المحلى " ( 6 / 327 )

نوٹ: علامہ فیومی کہتے ہیں کہ: عربی زبان میں شتر مرغ کو نعامہ کہتے ہیں جو کہ نر اور مادہ دونوں کے لیے یکساں استعمال ہوتا ہے، اور نعامہ کی جمع عربی میں نعام آتی ہے۔ " المصباح المنير " ( ص 615 )

واللہ اعلم

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد