اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

خنزير كے گوشت كى نجاست كا حكم

سوال

ميں نے پڑھا ہے كہ جن پليٹوں اور برتنوں ميں خنزير كا گوشت ڈالا جائے اور جن چھريوں سے كاٹا اور چمچوں سے كھايا جائے انہيں سات بار پانى اور ايك بار مٹى سے دھونا چاہيے، كيا يہ بات صحيح ہے ؟
اس حكم كى دليل كونسى حديث ہے، كيا ان برتنوں كو ايك بار صابن سے دھونا كافى نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں خنزير كا گوشت حرام ہے، اسے كھانا جائز نہيں، چاہے خنزير كا گوشت ہو يا اس كى چربى، يا خنزير كا كوئى بھى جز ہو.

اس كى دليل فرمان بارى تعالى ہے:

تم پر مردار، اور خون، اور خنزير كا گوشت حرام كر ديا گيا ہے المآئدۃ ( 3 ).

اور پھر مسلمانوں خنزير كے گوشت اور سب اجزاء كى حرمت پر اجماع ہے، اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى نے اسے حرام اس ليے كيا كہ اس ميں بہت سے نقصانات ہيں، اور اس ليے بھى كہ يہ نجس اور پليد ہے، جيسا كہ درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں بيان ہوا ہے:

اے ميرے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ فرما ديں كہ ميرى طرف جو كچھ وحى كيا گيا ہے، ميں اس ميں كسى بھى كھانے والے كوئى بھى كھانے والى چيز حرام نہيں پاتا، مگر صرف يہ كہ: وہ مردار ہو، يا دم مسفوح ( بہنے والا خون ) يا خنزير كا گوشت كيونكہ يہ نجس اور پليد ہے الانعام ( 145 )

اور خنزير كا گوشت بيمارى ہے، لوگ علم ميں جتنا بھى ترقى كر رہے ہيں، اور ريسرچ كرتے ہيں تو انہيں خنزير كا گوشت كھانے كے باعث نئى نئى بيماريوں كا انكشاف ہوتا ہے.

اس ليے مسلمان شخص كو ايسى جگہوں سے دور رہنا چاہيے جہاں خنزير كا يہ گندا گوشت كھايا جاتا ہو، تا كہ كہيں وہ بے علمى ميں خنزير كا گوشت ہى نہ كھا بيٹھے.

رہا يہ مسئلہ كہ خنزير كا گوشت جن برتنوں ميں كھايا جائے انہيں اچھى طرح دھويا جائے حتى كہ اس گوشت كى گندگى ختم ہو جائے.

كيونكہ صحيح يہى ہے كہ خنزير كى نجاست بھى دوسرى نجاست كى مانند ہى ہے، اسے سات بار اور مٹى سے نہيں دھويا جائيگا.

ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 1 / 356 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد