الحمد للہ.
مسلمان شخص ہر وقت نجاست سے اجتناب كرنے پر مامور ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اپنا لباس پاك صاف كرو المدثر
اور حيض كا خون نجس ہے، جب عورت كے لباس پر لگ جائے تو اسے دھونا ہوگا، اور حيض كا خون پھيلنے سے روكنے كے ليے اشياء كا استعمال عورت كى عادت پر منحصر ہے كہ وہ كيا چيز استعمال كرتى ہے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں عورتيں حيض كے ليے خاص كپڑا ركھتى تھيں، اس كى دليل ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا كى درج ذيل حديث ہے:
ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ تھى كہ مجھے حيض آ گيا چنانچہ ميں چپكے سے ان كے پاس سے كھسك گئى اور اپنے حيض والے كپڑے لے كر پہن ليے .... "
صحيح بخارى كتاب الحيض حديث نمبر ( 311 ).
اور اس ليے بھى كہ اشياء كے استعمال ميں اباحت ہے، جب تك كہ اس كے استعمال كرنے كى ممانعت ميں كوئى دليل نہ مل جائے، اس ليے يہ نہيں كہا جائيگا كہ وہ جائز نہيں، بلكہ خون بہنے سے روكنے كے ليے روئى استعمال كرنے كے جواز كى بھى دليل ملتى ہے.
حمنۃ بنت جحش رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں انہيں حيض آ گيا تو وہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئيں اور عرض كيا:
" مجھے بہت شديد قسم كا حيض آيا ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:
" روئى ركھ لو "
تو وہ كہنے لگيں: اس سے بھى زيادہ شديد ہے، مجھے بہت تيزى سے آتا ہے.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" لنگوٹ باندھ لو اور اللہ كے علم كے مطابق ہر ماہ ميں چھ يا سات ايام حيض ميں رہنے كے بعد غسل كر كے تئيس يا چوبيس روز تك نماز ادا كرو اور روزے ركھو، اور ظہر كى نماز مؤخر كر كے عصر كى مقدم كر كے ان دونوں كے ليے ايك غسل اور مغرب كو مؤخر كر كے عشاء كو مقدم كرو اور دونوں كے ليے ايك غسل كرو، يہ دونوں ميں سے ميرے نزديك پسنديدہ كام ہے "
سنن ابن ماجہ كتاب الطہارۃ و سننھا حديث نمبر ( 619 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 510 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
شرح حديث ميں الكرسف كى شرح روئى كى گئى ہے، امام رازى كا يہى كہنا ہے.
ديكھيں: مختار الصحاح صفحہ نمبر ( 236 ).
واللہ اعلم .