اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

روزے كى حالت ميں خون نكلنا

سوال

اگر كسى شخص كو رمضان المبارك ميں اٹھائيس يوم تك نكسير آتى رہے تو اس كا حكم كيا ہے ؟
آپ كى اطلاع كے ليے عرض ہے كہ ميرى عمر انچاس برس ہو چكى ہے ليكن اب تك مجھے نكسير نہيں آئى تھى، ليكن پچھلے برس رمضان المبارك ميں صبح سے ليكر غروب آفتاب تك تقريبا چھ بار نكسير پھوٹى، اور خون ميرے حلق ميں چلا جاتا اور ميں اسے جما ہوا باہر نكالتا رہا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو معاملہ وہى ہے جو آپ نے بيان كيا ہے تو آپ كا روزہ صحيح ہے؛ كيونكہ آپ كو نكسير ميں كوئى اختيار نہيں تھا اور وہ خود ہى آئى ہے اس ليے اس كے وجود پر آپ كا روزہ نہيں ٹوٹا اس كى دليل شريعت اسلاميہ كى آسانى ہے.

اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).

اور اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ بھى فرمان ہے:

اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا المآئدۃ ( 6 ).

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمت نازل فرمائے " انتہى

مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى سعودى عرب.

الشيخ عبد العزبز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 264 - 265 ).

اور مستقل كميٹى كے فتاوى جات ميں يہ بھى درج ہے:

" اگر كسى شخص كے اختيار كے بغير روزے كى حالت ميں نكسير پھوٹ جائے تو اس كا روزہ صحيح ہے " انتہى.

الشيخ عبد العزبز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 267 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب