جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

كيا بھائى پر بہن كا نفقہ واجب ہے ؟

106540

تاریخ اشاعت : 02-07-2012

مشاہدات : 6089

سوال

كيا بھائى پر بہن كا نفقہ واجب ہے، اور كيا بھائى اپنى بہن كو زكاۃ دے سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر بہن تنگ دست ہو اور بھائى مالدار تو اس كے ليے بہن كا نفقہ واجب ہے، اور اگر بہن فوت ہو جائے تو بھائى اس كا وارث بنےگا، اور اگر بہن كى اولاد ہونے يا پھر باب يا دادا ہونے كى صورت ميں بھائى اپنى بہن كا وارث نہ بنتا ہو تو بہن كا نفقہ بھائى پر لازم نہيں، اس صورت ميں بھائى اپنى بہن كو زكاۃ دے سكتا ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" نفقہ واجب ہونے كے ليے تين شروط كا ہونا ضرورى ہے:

پہلى شرط:

جن پر نفقہ كيا جائے وہ فقراء و تنگ دست ہوں اور ان كے پاس مال نہ ہو، اور نہ ہى اتنى آمدنى ہو جس سے ان كا گزارہ ہو بلكہ وہ كسى دوسرے كے محتاج ہوں، اور اگر ان كے پاس مال ہے يا اتنى آمدنى ہو كہ وہ كسى دوسرے كے محتاج نہيں تو اس صورت ميں ان كا نفقہ نہيں ہوگا.

دوسرى شرط:

جس كا نفقہ واجب ہو اور وہ ان پر نفقہ كرے تو وہ اپنے نفقہ كے بعد زائد مال سے ہو، يا تو اپنے مال سے وہ نفقہ كرے يا پھر آمدنى سے كرے، ليكن اگر كسى شخص كے پاس اپنے خرچ اور نفقہ كے بعد زائد نہ ہو تو اس پر كسى دوسرے كا نفقہ نہيں.

كيونكہ جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اگر تم ميں سے كوئى شخص فقير و تنگ دست ہو تو وہ اپنے آپ سے شروع كرے، اور اگر كچھ بچ جائے تو اپنے اہل و عيال پر خرچ كرے، اور اگر اس سے كچھ بچ جائے تو قريبى رشتہ داروں پر خرچ كرے "

تيسرى شرط:

نفقہ برداشت كرنے والا وارث ہو؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وارث پر بھى اسى طرح ہے .

اور اس ليے بھى كہ ايك دوسرے كا وارث بننے والوں كى آپس ميں ايك دوسرے كا قريبى رشتہ ہوتا ہے، جس كا تقاضہ ہے كہ وہ باقى لوگوں كى بجائے وارث بننے والے كے مال كے زيادہ حقدار ہيں، اس ليے اس دوسروں كى بجائے اسے نفقہ برداشت كرنا واجب ہوگا، اور اگر وہ وارث نہ ہو تو اس پر نفقہ واجب نہيں ہوگا " انتہى بتصرف

ديكھيں: المغنى ( 8 / 169 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ہمارے ہاں قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ نفقہ برداشت كرنے والا جس كا نفقہ اٹھا رہا ہے وارث ہو، الا يہ كہ وہ اصل اور فرع نہ ہو، تو پھر اس ميں وارث كى شرط نہيں ہوگى " انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 13 / 503 ).

اس بنا پر اگر بھائى پر اس كى بہن كا نفقہ واجب ہے تو پھر بھائى اسے اپنے مال كى زكاۃ نہيں دے سكتا.

اور اگر بہن كا بھائى پر نفقہ واجب نہيں ہوتا تو پھر بھائى اسے اپنے مال كى زكاۃ دے سكتا ہے، بلكہ اس صورت ميں كسى اور كو دينے كى بجائے بہن كو زكاۃ دينا افضل و بہتر ہو گا، كيونكہ بہن كو دينے سے اسے صلہ رحمى كا بھى اجروثواب حاصل ہوگا، اور زكاۃ كا بھى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب