الحمد للہ.
"منی سے باہر رات گزارنے کی وجہ سے ایسے شخص پر کچھ لازم نہیں آئے گا، تاہم ایسی جگہ پڑاؤ کرے جو حجاج کے بالکل قریب ہو؛
فرمانِ باری تعالی ہے: (فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ) [اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالی سے ڈرو] اسی طرح ایک جگہ فرمایا: (وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ) [اللہ تعالی تمہیں دین کی وجہ سے کسی حرج میں نہیں ڈالا] ایک اور جگہ پر فرمایا: (يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمْ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمْ الْعُسْرَ) [اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے تمہارے بارے میں مشکل کا ارادہ نہیں رکھتا] تاہم اس چیز کا خیال کرے کہ اس کے پڑاؤ کی جگہ حجاج کے پڑاؤ کرنے کی جگہ کے قریب ہو، اور بالکل [ایسے ہی نظر آئیں جیسے] مسجد بھر جانے پر اضافی نمازی مسجد کے باہر لیکن صفوں سے متصل نئی صفیں بناتے ہیں، اس طرح باہر والے نمازیں کا حکم بھی اندر والے نمازیوں جیسا ہی ہوتا ہے" انتہی.