سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

منگنى كى انگوٹھى اپنے منگيتر كو واپس كر كے والد سے حقيقت چھپانے كے ليے سودى قرض حاصل كيا

108339

تاریخ اشاعت : 08-11-2010

مشاہدات : 4301

سوال

ميرى ايك نوجوان كے ساتھ منگنى ہوئى تھى، ليكن اس نے ميرے والد صاحب كے ساتھ جو وعدہ كيا تھا وہ پورا نہ ہونے كى بنا پر منگنى ٹوٹ گئى، ميرے اس منگيتر نے منگنى توڑنے اور منگنى كى انگوٹھى ميرے پاس ہى ركھنے كا فيصلہ كيا.
ميرے والد صاحب نے اس انگوٹھى كى قيمت سے ميرے ليے كمپيوٹر خريدا، ميں نہيں چاہتى كہ ميرے پاس اس نوجوان كے پيسوں كا كمپيوٹر ہو، اس ليے ميں نے وہ سونے كى انگوٹھى فروخت كر كے كمپيوٹر كى قيمت اس نوجوان كو واپس كر دى، ليكن اپنے والد كو كچھ نہ بتايا، ميں نے تقريبا تين ہزار ايك بنك سے قرض ليا تا كہ والد كو اس انگوٹھى كى قيمت ادا كروں، تا كہ وہ مجھ سےناراض نہ ہو جائے.
يہ علم ميں لانا چاہتى ہوں كہ اگر والد صاحب كو انگوٹھى فروخت كر كے منگيتر كو قيمت واپس كرنے كا علم ہو جائے تو وہ مجھے رسوا كريں گے، اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس مال كى بنا پر وہ غمزدہ بھى ہو جائيں، مجھ پر مكمل قرض ہے، ميں اپنے والد صاحب كو بتاؤنگى كہ ميں نے انگوٹھى فروخت كر دى ہے اور يہ اس كى قيمت ہے، ميرا پروردگار قرض كى قسطيں دينے ميں مدد فرمائيگا.
ليكن يہاں ايك مشكل يہ درپيش ہے كہ ميں نے سنا ہے كہ بنك سے سودى قرض لينا حرام ہے، مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
يہ علم ميں رہے كہ ميں نے والد صاحب كو اس انگوٹھى كى قيمت ادا نہيں كى، كيونكہ اس سے ايسى مشكلات پيدا ہونگى جسے ميں برداشت نہيں كر سكتى، اسے حل كرنے كے ليے برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ نے بنك سے سودى قرض حاصل كر كے بہت بڑى غلطى كى ہے؛ كيونكہ فائدہ پر قرض حاصل كرنا بعينہ سود ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے حرام كيا ہے، اور يہ كبيرہ گناہ ہے، اس سلسلہ ميں اتنى شديد وعيد آئى ہے جو كسى اور ميں نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے ايمان والو اللہ كا تقوى اختيار كروا ور باقى مانندہ سود چھوڑ دو اگر تم مومن ہو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو پھر اللہ اور اس كے رسول كى جانب سے اعلان جنگ ہے، اور اگر تم توبہ كر لو تو تمہارے ليے اصل مال ہے، نہ تو تم ظلم كرو، اور نہ ہى تم پر ظلم كيا جائيگا البقرۃ ( 278 - 279 ).

اور امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كي ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود خور، اور سود كھلانے اور سود كى گواہى دينے والے دونوں گواہوں اور سود لكھنے والے پر لعنت فرمائى اور كہا: يہ سب برابر ہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1598 ).

چنانچہ آپ پر واجب ہے كہ اس سے توبہ و استغفار كريں اور اس پر ندامت كا اظہار كريں، اور آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كريں، آپ كے ليے اصل رقم واپس كرنى لازم ہے، ليكن اس پر فائدہ دينا يہ حرام ہے، اگر آپ اسے ادا نہ كر سكنے كى استطاعت ركھتے ہيں چاہے اس ميں كوئى حيلہ بھى كرنا پڑے تو ايسا ضرور كريں، اور اگر ايسا كرنے ميں آپ كو نقصان و ضرر ہونے كا انديشہ ہے تو پھر آپ كے سامنے اسے ادا كرنے كے علاوہ كوئى چارہ نہيں، ہم اللہ سے دعا كرتے ہيں كہ وہ آپ كوم عاف فرمائے.

ہم آپ كو سچائى اختيار كرنے كى نصحيت كرتے ہيں كيونكہ صدق و سچائى ہى نجات كا باعث ہے، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئى بھى اللہ كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ سبحانہ و تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے عطا كرتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 - 3 ).

اللہ سبحانہ و تعالى سب كو ايسے اعمال كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جنہيں وہ پسند فرماتا اور جن سے وہ راضى ہوتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب