ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

اگر موبائل سے دیکھ کر یا زبانی قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تو کیا اجر میں کمی آتی ہے؟

سوال

اگر میں موبائل سے یا زبانی قرآن مجید کی تلاوت کروں  قرآن مجید کے نسخے سے نہ کروں تو کیا اس سے اجر میں کمی آ ئے گی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے افضل یہ ہے کہ انسان ہر اس چیز کا اہتمام کرے جس سے انسان کے خشوع میں اضافہ ہو، چنانچہ اگر زبانی پڑھنے کی بنا پر اس کے خشوع میں اضافہ ہوتا ہے تو زبانی پڑھنا افضل ہو گا، اور اگر قرآن مجید کے نسخے یا موبائل سے دیکھ کر پڑھنے کی بنا پر خشوع میں اضافہ ہوتا ہے تو دیکھ کر پڑھنا افضل ہوگا۔

امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب “الاذکار”: (90- 91) میں کہتے ہیں:
“قرآن مجید سے دیکھ کر تلاوت کرنا زبانی تلاوت کرنے سے افضل ہے، ہمارے [شافعی] فقہائے کرام نے یہی کہا ہے، سلف صالحین سے یہی موقف مشہور ہے، تاہم یہ حکم مطلق نہیں ہے؛ چنانچہ اگر زبانی پڑھنے سے غور و فکر اور تدبر میں اضافہ ہوتا ہے ، دلی توجہ اور بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے تو پھر زبانی پڑھنا افضل ہے، لیکن اگر دیکھ کر پڑھنے میں یا زبانی پڑھنے میں یکساں صورت حال رہتی ہے تو پھر دیکھ کر پڑھنا افضل ہے، سلف صالحین کا یہی مطلب تھا” ختم شد
نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے قرآن مجید کو دیکھنے کی فضیلت میں کچھ ضعیف روایات منقول ہیں جنہیں دلیل بنانا صحیح نہیں، اس کی تفصیلات آپ سوال نمبر:  (32594) کے جواب میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا قرآن کریم سے  دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرنے میں کوئی فرق ہے؟ اور اگر میں دیکھ کر تلاوت کروں تو پھر کیا صرف نظروں کے ذریعے دل میں پڑھنا کافی ہے یا پھر ہونٹوں کو بھی ہلانا ضروری ہے؟ اور اسی طرح کیا  صرف ہونٹوں کو ہلانا کافی ہے یا آواز نکالنا بھی ضروری ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا کہ:
“مجھے ایسی کسی دلیل کا علم نہیں ہے جو قرآن مجید سے دیکھ کر یا زبانی پڑھنے میں کوئی فرق  بیان کرتی ہو، اصل میں شرعی طور پر مطلوب یہ ہے کہ تلاوت کے دوران تدبر اور حاضر قلبی  ہونی چاہیے، آپ چاہے تلاوت قرآن مجید سے دیکھ کریں یا زبانی  پڑھیں، اور قراءت اسی وقت ہو گی جب اسے سنے گا، لہذا محض نظریں پھیرنا یا زبان سے تلفظ کے بغیر دل میں پڑھنا کافی نہیں ہو گا، نیز تلفظ اور تدبر دونوں ہی تلاوت کرنے کے مسنون طریقے میں شامل ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ہم نے اسے تمہاری جانب کتاب نازل کیا؛ بابرکت ہے، تا کہ وہ اس کی آیات پر تدبر کریں اور عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔ [ص: 29]

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے: أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَاکیا وہ قرآن پر تدبر نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں؟! [محمد: 24] لہذا اگر زبانی تلاوت زیادہ حاضر قلبی اور خشوع کا باعث بنے، نیز تدبر قرآن کے قریب ترین ہو تو زبانی تلاوت کرنا افضل ہے، اور اگر قرآن مجید سے دیکھ  کر تلاوت کرنا  زیادہ حاضر قلبی اور خشوع کا باعث بنے  اور تدبر قرآن کے قریب ترین ہو تو یہ افضل ہو گا۔ اللہ تعالی عمل کی توفیق دینے والا ہے۔” ختم شد
“مجموع فتاوى شیخ ابن باز” (24/352)

تو اس سے واضح ہوا کہ اگر موبائل سے تلاوت خشوع اور تدبر  کے ساتھ کریں تو آپ کا اجر قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنے  کے اجر سے کم نہیں ہو گا، ان شاء اللہ؛ کیونکہ اجر کا دار و مدار حاضر قلبی اور قرآن سے مستفید ہونے پر ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب