اتوار 28 شوال 1446 - 27 اپریل 2025
اردو

کیا اپنی جان کے خوف کی وجہ سے مسجد میں نماز چھوڑ سکتا ہے؟

109209

تاریخ اشاعت : 13-04-2025

مشاہدات : 392

سوال

کیا انسان کا جمعہ اور نماز با جماعت چھوڑنے کے لیے کوئی عذر قبول کیا جا سکتا ہے؟ مثلاً:  اگر کسی کے ملک میں فتنے ہوں، اور اسے خدشہ ہو کہ اگر وہ مسجد جائے گا تو اسے قتل کر دیا جائے گا، یا قید کر دیا جائے گا، یا مارا جائے گا؟ کیا یہ وجوہات اس کے لیے جمعہ اور نماز با جماعت چھوڑنے کے لیے قابل قبول عذر بن سکتی ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی مسلمانوں کے حالات درست کرے، اور ہمیں اور سب مسلمانوں کو فتنوں اور مصیبتوں کی جگہوں سے بچائے، اور تمام مسلمانوں کو حق پر متحد کر دے، اور انہیں ان کے دشمنوں پر غلبہ عطا فرمائے۔ بے شک وہی اس پر قادر اور مالک ہے۔

مسجد میں نماز با جماعت ادا کرنا ہر قدرت رکھنے والے مرد پر واجب ہے، اس کے لیے بہت سے دلائل ہیں، جو سوال نمبر (120) اور (8918) کے جواب میں بیان کیے جا چکے ہیں۔

نماز با جماعت اور جمعہ کی نماز واجب تو ہے لیکن اس کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ انسان کو اپنی جان، مال یا اہل خانہ کے متعلق کسی قسم کے نقصان کا خطرہ نہ ہو؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:  وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ترجمہ: اور اللہ تعالی نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔[الحج: 78] اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے: يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ  ترجمہ: اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں چاہتا ۔[البقرۃ: 185]

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (1/366) میں کہتے ہیں:
’’ اور خوف کی وجہ سے نماز با جماعت اور جمعہ چھوڑنے والے کا عذر قبول ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے:   (عذر: خوف یا بیماری ہے۔) پھر خوف تین قسم کا ہوتا ہے: جان کا خوف، مال کا خوف، اور اہل خانہ کا خوف۔ ‘‘ ختم شد

لہٰذا، اگر کسی شخص کو اپنی جان کے بارے میں خدشہ ہو کہ اسے قتل کر دیا جائے گا، یا ظلم کرتے ہوئے پکڑ کر قید کر دیا جائے گا، تو وہ نماز با جماعت اور جمعہ چھوڑنے میں معذور ہو گا، اور وہ اپنے گھر میں نماز پڑھے گا تاکہ اپنی جان بچا سکے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب