الحمد للہ.
اگر كوئى شخص كسى عورت سے شرعى نكاح كر لے اور پھر اسے طلاق دے دے تو طلاق واقع ہو جاتى ہے چاہے اس سے دخول كيا ہو يا دخول نہ كيا ہو، اور چاہے وہ نكاح محكمہ ميں رجسٹر كرايا گيا ہو يا نہ كرايا گيا ہو.
ليكن جيسا كہ آپ نے ذكر كيا ہے كہ اگر آپ نے طلاق كے الفاظ اس حالت اور شديد غصہ ميں كہے كہ آپ كو كچھ معلوم نہيں آپ كيا كہہ رہے ہيں تو پھر طلاق واقع نہيں ہوئى.
غصہ كى حالت ميں طلاق دينے پر كب طلاق واقع ہوتى ہے اور كب واقع نہيں ہوتى كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 45174 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
ہر حالت ميں طلاق كے الفاظ زبان سے نكالنے سے اجتناب كرنا چاہيے، اور خاص كر ازدواجى زندگى كى ابتدا ميں، كيونكہ يہ چيز تو بيوى كو خوف اور پريشانى كى دعوت ديتى ہے، اور ہو سكتا ہے كہ آپ كے نہ چاہتے ہوئے بھى آپ دونوں كے مابين عليحدگى ہو سكتى ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .