ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

حج كے فوائد

سوال

حج كے كيا فوائد ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى حكمت كے ساتھ مخلوق پر مختلف قسم كى عبادات فرض كيں تا كہ انہيں آزمائے كہ كون ہے جو اچھے عمل كرتا ہے، اور سيدھى راہ پر كون ہے، كيونكہ انسان ايك دوسرے سے مختلف ہيں.

كچھ تو قيام كرنا پسند كرتے ہيں جو كہ عبادت كى ايك قسم ہے، وہ اسے اس ليے قبول كرتا ہے كہ يہ عبادت اس كے لائق ہے، اور دوسرى قسم كى عبادت قبول نہيں كرتا كيونكہ وہ اس كے لائق نہيں.

آپ ديكھيں گے كہ وہ پہلى قسم ميں يعنى قيام كرنے ميں بڑا تيز اور اطاعت كرنے والا ہے، ليكن اس كے علاوہ كسى اور عبادت ميں سست ہے اور يہ اس كے ليے بوجھل ہے، حالانكہ مومن شخص تو اپنے مولا و مالك كى رضا و خوشنودى كے سامنے سر خم تسليم كر ديتا ہے، نہ كہ اپنى خواہش كے سامنے.

اور عبادات كى بھى اقسام ہيں اور اركان اسلام بھى مختلف قسم كے ہيں، ان ميں كچھ تو صرف بدنى عبادت ہيں جو عمل اور جسم كى حركت كى محتاج ہے مثلا نماز.

اور كچھ ہيں تو بدنى ليكن اس ميں نفس كے ليے محبوب اشياء اور جن كى طرف نفس مائل ہوتا ہے سے اجتناب كرنا مقصود ہے مثلا روزہ.

اور كچھ عبادات مالى ہيں جيسا كہ زكاۃ، اور كچھ مالى اور بدنى دونوں ہيں.

لہذا حج ميں مالى اور بدنى دونوں عبادت پائى جاتى ہے، جب باقى عبادات كى بجائے حج كے ليے سفر و تكان كى ضرورت تھى اس ليے اس عبادت كو اللہ سبحانہ و تعالى نے عمر بھر ميں صرف ايك بار ہى فرض كيا ہے.

اور پھر اس ميں وجوب كے ليے استطاعت كى شرط لگائى، اور پھر حج اور باقى عبادات ميں وجوب كے ليے استطاعت كى شرط ركھى گئى ہے.

ليكن باقى عبادات كى بجائے حج ميں استطاعت كى شرط كى ضرورت زيادہ تھى اس ليے اس ميں شرط ركھى گئى ہے.

اور پھر حج كے بہت سارے عظيم فوائد ہيں جن ميں سے چند ايك ذيل ميں بيان كيے جاتے ہيں:

1 ـ حج دين اسلام كا ايك ركن ہے دين اسلام اس كے بغير مكمل نہيں ہوتا، يہ چيز اس كى اہميت اور اللہ سبحانہ و تعالى كى محبت كى دليل ہے.

2 ـ يہ اللہ كى راہ ميں ايك قسم كا جھاد ہے، اسى ليے اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے جھاد كى آيات كے بعد ذكر كيا ہے.

اور پھر صحيح بخارى ميں ثابت ميں ہى كہ جب عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت فرمايا: كيا عورتوں پر بھى جھاد ہے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جى ہاں ان پر ايسا جھاد ہے جس ميں لڑائى نہيں، اور وہ حج اور عمرہ ہے "

3 ـ جو شخص مشروع طريقہ پر سنت كے مطابق حج كرتا ہے اسے اجرعظيم حاصل ہوتا ہے، صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے حج ميں كوئى فسق و فجور والا كام نہ كيا اور نہ ہى بے ہودہ كام كيا تو وہ ايسے ہو جاتا ہے جيسے اس كى ماں نے اسے آج ہى جنم ديا ہو "

اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" حج اور عمرہ كرنے والے لوگ اللہ كے وفد ہيں، اگر يہ دعا كرتے ہيں تو اللہ ان كى دعا قبول كرتا ہے، اور اگر بخشش طلب كرتے ہيں تو اللہ تعالى انہيں بخش ديتا ہے "

اسے نسائى ابن ماجہ نے روايت كيا ہے.

4 ـ اس ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا ذكر اور اس كى تعظيم اور اللہ كے شعار كا اظہار ہوتا ہے مثلا تلبيہ، اور بيت اللہ كا طواف اور صفا مروہ كى سعى، اور ميدان عرفات ميں وقوف، اور مزدلفہ ميں رات بسر كرنا، اور جمرات كو كنكرياں مارنا، اور اس ميں ذكر اور تكبير اور تعظيم بھى ہوتى ہے.

حديث ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

بيت اللہ كا طواف اور صفا مروہ كى سعى اور جمرات كو كنكرياں اس ليے مارى جاتى ہيں تا كہ اللہ كا ذكر ہو "

5 ـ اس حج ميں دنيا كے ہر كونے سے مسلمان جمع ہو كر آپس ميں محبت و مودت كا تبادلہ كرتے اور ايك دوسرے سے تعارف كرتے ہيں، اور اس كے ساتھ وعظ و نصيحت اور خير و بھلائى كى طرف راہنمائى كى جاتى اور اس كام كى ترغيب دلائى جاتى ہے.

6 ـ سب مسلمان ايك ہى لباس اور ايك ہى جگہ پر ايك طرح كا ہى عمل كرتے اور ايك ہى شكل ميں ہوتے ہيں، اور بيك وقت مشاعر مقدسہ ميں وقوف كرتے ہيں، ان سب كا عمل ايك ہوتا ہے اور شكل بھى ايك ہوتى ہے سب نے دو چادريں زيب تن كى ہوتى ہيں، خضوع ہوتا ہے اور سب ہى اللہ عزوجل كے سامنے ہوتے ہيں.

7 ـ حج ميں جو كچھ حاصل ہوتا ہے وہ دينى اور دنياوى خير ہے اور مسلمانوں كا آپس ميں مصالح كى تبادلہ ہوتا ہے اسى ليے اللہ سبحانہ و تعالى نے فرمايا ہے:

تا كہ وہ اپنے فائدے حاصل كريں الحج ( 28 ).

اور يہ دينى اور دنياوى منافع كو عام ہے.

ـ اللہ سبحانہ و تعالى كى حرمت كى تعظيم كرتے ہوئے جو واجب اور مستحب قربانياں كى جاتى ہيں، اور ايك دوسرے كو كھا كر اور تحفہ دے كر اور فقراء و مساكين كو صدقہ دے كر تعظيم كى جاتى ہے، اس كے علاوہ اور بھى بہت سارے اسرار و رموز ہيں " انتہى .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب