الحمد للہ.
نفل نماز کی ادائیگی کے لیے ممنوعہ اوقات ہر علاقے اور موسم کے اعتبار سے الگ الگ ہیں، اس لیے ہمارے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم تمام ممالک اور موسموں کو مد نظر رکھتے ہوئے گھڑی کے ٹائم کے مطابق ممنوعہ اوقات تحریر کر دیں، تاہم یہ ممکن ہے کہ ہم ایک ایسا اصول اور ضابطہ بیان کر دیں جس سے ہر مسلمان کے لیے ان ممنوعہ اوقات کو پہچاننا ممکن ہو، چنانچہ ہم کہتے ہیں کہ نماز سے ممانعت کے تین اوقات ہیں:
1-طلوعِ فجر سے لے کر طلوعِ آفتاب کے بعد تقریباً 15 منٹ تک ، اور طلوعِ آفتاب کا وقت ہر شہر کے لیے تیار کیے گئے کیلنڈر سے دیکھا جا سکتا ہے۔
2- ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے سے تقریباً 15 منٹ پہلے سے لے کر ظہر کا وقت شروع ہونے تک۔
3- عصر کی نماز ادا کرنے سے لے کر سورج کی ٹکیہ مکمل غروب ہونے تک، چاہے آپ نے عصر کی نماز عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد ایک گھنٹہ تاخیر کے ساتھ ادا کی ہو۔ لہذا نماز سے ممانعت کا وقت نماز عصر پڑھنے سے شروع ہو گا؛ عصر کی نماز کا وقت شروع ہونے سے نہیں؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ عصر کی نماز عصر کا وقت شروع ہونے سے کچھ دیر کے بعد ادا کرے، چنانچہ جب تک عصر کی نماز اد انہیں کی اس وقت تک نفل نماز ادا کر سکتا ہے چاہے عصر کی نماز کا وقت شروع ہو چکا ہو۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ اس حوالے سے "المغنی" (1/429)میں کہتے ہیں:
" ہمیں عصر کی نماز کے بعد نفل نماز کی ممانعت کے قائلین کے درمیان اس بارے میں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے۔" ختم شد
مذکورہ ممنوعہ اوقات کے دلائل متعدد احادیث میں موجود ہیں، تاہم سب سے واضح اور جامع ایک طویل حدیث ہے جسے امام مسلم رحمہ اللہ (832) میں سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں کہا تھا کہ: (صبح کی نماز پڑھو اور پھر نماز سے رک جاؤ حتی کہ سورج نکل کر بلند ہو جائے کیونکہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر سورج کو سجدہ کرتے ہیں، اس کے بعد نماز پڑھو کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ جب نیزے کا سایہ اس کے ساتھ لگ جائے، تو پھر نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو ایندھن سے بھر کر بھڑکایا جاتا ہے، پھر جب سایہ آ جائے تو نماز پڑھو کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، حتی کہ تم عصر سے فارغ ہو جاؤ، پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج مکمل غروب ہو جائے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس کے سامنے سجدہ کرتے ہیں۔)
یہاں ہم متنبہ کر دیں کہ ان اوقات میں صرف نفل نماز منع ہے، جبکہ ایسی نماز جو کہ کسی سبب کی وجہ سے ادا کی جاتی ہے ، مثلاً: تحیۃ المسجد، یا وضو کے بعد کے دو نفل، یا طواف کی دو رکعات ۔۔۔ وغیرہ تو یہ سببی نمازیں اہل علم کے دو اقوال میں سے صحیح ترین قول کے مطابق کسی بھی وقت میں ادا کی جا سکتی ہیں۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (20013 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم