سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

داڑھى بچہ ( نچلے ہونٹ كےنيچے والے بال ) كاٹنے كا حكم

109265

تاریخ اشاعت : 19-04-2008

مشاہدات : 9196

سوال

كيا نچلے ہونٹ كے نيچے درميان والے بال داڑھى ميں شامل ہوتے ہيں، كيونكہ ميں برابر اس جگہ كو صاف كرتا ہوں كيونكہ مجھے يہ تنگ كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نچلے ہونٹ كے نيچے اور تھوڑى سے اوپر جو بال ہيں انہيں العنفقۃ يعنى داڑھى بچہ كہا جاتا ہے.

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" عنفقۃ: نچلے ہونٹ اور تھوڑى كے درميان والے بال داڑھى بچہ كہلاتے ہيں " انتہى.

ديكھيں الموسوعۃ الفقھيۃ ( 25 / 317 ).

داڑھى بچہ كے بالوں كے متعلق علماء كرام كے دو مختلف قول ہيں:

پہلا قول:

اسے كاٹنا اور مونڈنا منع ہے، مالكيہ نے اس ميں شدت كرتے ہوئے اسے حرام قرار ديا ہے.

ديكھيں: حاشيۃ العدوى ( 2 / 446 ).

اور احناف اور شافعى حضرات نے كراہت بيان كى ہے، بلكہ غزالى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

داڑھى بچہ كے دونوں طرف والے بال نوچنے بدعت ہيں " انتہى.

ديكھيں: احياء علوم الدين ( 1 / 144 ).

اور جصاص رحمہ اللہ نے اپنى سند كے ساتھ ابن جريج رحمہ اللہ سے بيان كيا ہے كہ:

" اہل مكہ ميں سے ايك شخص عمر بن عبد العزيز رحمہ اللہ كے پاس آيا اور اس نے اپنى داڑھى بچہ كے بال مونڈے ہوئے تھے، اور اپنى داڑھى پست كى ہوئى تھى، اور مونچھوں كو بل ديے ہوئے تھے تو عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ كہنے لگے:

تمہارا كيا نام ہے ؟

تو اس نے جواب ميں كہا: فلاں

تو عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ كہنے لگے: نہيں تمہارا نام نوچنے والا ہے، اور اس كى گواہى رد كر دى قبول نہ كى " انتہى.

ديكھيں: احكام القرآن ( 1 / 692 ).

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ نے بھى اسے ہى اختيار كرتے ہوئےكہا ہے:

" داڑھى بچہ كو مونڈنا جائز نہيں، يہ داڑھى ميں شامل ہے " انتہى.

ديكھيں: شرح الروض المربع صفۃ الوضوء كيسٹ نمبر ( 4 ) بيس منٹ.

اور اسى طرح شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ نے بھى يہى فتوى ديكھا ہے، آپ يہ فتوى شيخ ابن جبرين كى ويب سائٹ پر درج ذيل لنك پر ديكھ سكتے ہيں:

http://www.ibn-jebreen.com/ftawa.php?view=vmasal&subid=9811&parent=144

دوسرا قول: جائز ہے.

بہت سارے اہل علم اس كى طرف گئے ہيں، اور ان شاء اللہ صحيح بھى يہى ہے:

كيونكہ داڑھى بچہ داڑھى ميں شامل نہيں، لغت كى كتب ميں داڑھى كى تعريف يہ كى گئى ہے كہ وہ بال جو رخساروں اور تھوڑى پر ہوں وہ داڑھى ہے.

ديكھيں: القاموس ( 1714 ) اور لسان العرب ( 5 / 241 ) وغيرہ.

توداڑھى بچہ اہل لغت كى كلام كے مطابق داڑھى ميں شامل نہيں، اور رخصت زيادہ وسيع ہے، اگر يہ بال تنگ كرتے ہوں يا اذيت ديتے ہوں تو كاٹے جا سكتے ہيں.

ليكن اس كا كاٹنا حديث سے ثابت نہيں، لہذا نہ كاٹے جائيں تو بہتر ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" نچلے ہونٹ كے نيچے والے كاٹنے چاہييں يا نہيں ؟

جواب:

اسے عنفقہ يعنى داڑھى بچہ كہا جاتا ہے، اور يہ داڑھى ميں شامل نہيں، اسے ويسے ہى رہنے ديا جائے كاٹا نہ جائے، ليكن اگر اگر انسان كو اس سے اذيت ہو تو " انتہى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب