جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

ان احادیث کا بیان جن میں سورتوں کے سجدہ تلاوت کا ذکر آیا ہے۔

109269

تاریخ اشاعت : 13-08-2015

مشاہدات : 6650

سوال

سوال: قرآن مجید کے تمام سجدہ تلاوت کے دلائل کیا ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

1- سورہ اعراف کا سجدہ: اس سجدہ تلاوت کی مرفوع حدیث ابو درداء رضی اللہ عنہ سے منقول ہے جو کہ ضعیف ہے، جبکہ ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے، اور سب علمائے کرام کا اس سجدۂِ تلاوت کے بارے میں اجماع ہے، جیسے کہ تفسیر ابن کثیر میں  موجود ہے۔

2- سورہ رعد کا سجدہ: اس سجدہ تلاوت کے بارےابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

3- سورہ نحل کا سجدہ: اس سجدہ تلاوت کی حدیث عمر رضی اللہ عنہ سے موقوف صحیح بخاری میں ہے، جس میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے اس آیت کا سجدہ کیا، اور دوسرے جمعہ میں پھر یہی آیت پڑھی لیکن سجدہ نہیں کیا، اور فرمایا: "جو شخص سجدہ کرے تو اس کا عمل درست ہے، اور جو سجدہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں"اور ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

4- سورہ  بنی اسرائیل کا سجدہ: اس سجدہ تلاوت کی حدیث  ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

5- سورہ مریم کا سجدہ: اسکی حدیث بھی  ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے، اور ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔

6- سورہ حج کا پہلا سجدہ: اس کے بارے میں حدیث  ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

7-  سورہ حج کا دوسرا سجدہ:  سورہ حج کے دونوں سجدوں کے بارے میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے  موجود ہے لیکن سندکچھ ضعیف ہے، تاہم حدیث کا ایک شاہد عقبہ بن عامراور  خالد بن معدان کی حدیث سے ملتا ہے، [جس سے یہ مرفوع حدیث تقویت حاصل کر لیتی ہے] اسی طرح عمر، ابن عمر، ابو دارداء، ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہم سے موقوف صحیح سند کیساتھ  بھی ثابت ہے، اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "میں لوگوں کو ستر سال سے دیکھتا آرہا ہوں کہ سورہ حج میں دو سجدے کرتے ہیں"

8- سورہ فرقان کا سجدہ:  اس سجدہ تلاوت کی حدیث  ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

9- سورہ نمل کا سجدہ: اس سجدہ تلاوت کی حدیث  ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

10- سورہ الم سجدہ کا سجدہ تلاوت: اسکی حدیث ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے، اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم : "جمعہ کے دن فجر کی نماز میں "الم تنزیل السجدہ" پڑھا کرتے تھے۔۔۔" بخاری، حافظ ابن حجر "فتح الباری" میں کہتے ہیں:"مجھے کتاب الشریعہ کے علاوہ کسی بھی کتاب میں سند کے ساتھ یہ صراحت نہیں ملی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سورت کا سجدہ تلاوت کیا، کتاب الشریعہ میں صراحت موجود ہے، لیکن انہوں نے اس پر کلام کرتے ہوئے کہا: "اس کی سند میں ایسا راوی ہے جس کی حال محلِ نظر ہے"پھر حافظ ابن حجر نے کہا کہ: طبرانی کی معجم الصغیر میں علی رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث بھی ہے، لیکن اس  کی سند کمزور ہے"انتہی

11- سورہ "ص" کا سجدہ تلاوت: اس سجدہ تلاوت کی مرفوع حدیث صحیح بخاری میں ہے۔

12- سورہ حم السجدہ کا سجدہ تلاوت: اس کے بارے   ابن عمر، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے موقوف روایت صحیح ثابت ہے جسے عبد الرزاق نے روایت کیا ہے

13- سورہ نجم کا سجدہ تلاوت: اس کی مرفوع حدیث صحیح بخاری میں  ہے۔

14- سورہ انشقاق کا سجدہ تلاوت: اس کی مرفوع حدیث صحیح مسلم میں ہے۔

15- سورہ العلق کا سجدہ تلاوت: اس کی مرفوع حدیث بھی صحیح مسلم میں ہے۔

نوٹ:موفّق ابن قدامہ  نے "الكافی" (1/206) میں کہا ہے کہ مفصل سورتوں[سورہ ق سے قرآن مجید کے آخر تک] اور سورہ حج کے دوسرے سجدۂِ تلاوت کے علاوہ سب سجدے بالاجماع ثابت ہیں۔

 اب آپ نےان کے  دلائل بھی جان لیے ہیں"انتہی.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب