الحمد للہ.
جس شخص نے کفر کی حالت میں حج کیا ہو، پھر اس نے بعد میں اسلام قبول کرلیا ہو، تو
اس سے فریضہ حج ساقط نہیں ہوگا، لیکن جو شخص مسلمان تھا، اور پھر وہ اسلام کے منافی
اعمال کا ارتکاب کرتے ہوئے مرتد ہوگیا، اور اس کے بعد وہ تائب ہوگیا، اور اسلام کی
طرف لوٹ آیا، تو اس کا پہلا حج ہی فریضہ حج کے طور پر اس کے لئے کافی ہوگا، کیونکہ
اس نے مسلمان ہونے کی حالت میں حج ادا کیا ہے، اور قرآن کریم میں اس بات کی دلیل ہے
کہ ارتداد سے پہلے کئے ہوۓ
مرتد کے اعمال اسی وقت باطل ہوتے ہیں، جبکہ کفر پر اس کی موت ہوئی ہو، جیساکہ ارشاد
باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ
فَأُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُوْلَئِكَ
أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ)
ترجمہ:تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے اور پھر اسی کفر کی
حالت میں مرے تو وہ کافر ہے، انہی کے اعمال دنیا و آخرت میں غارت ہو گئے ہیں اور
یہی لوگ آگ میں ہمیشہ کیلیے رہیں گے۔[البقرة:217]
اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے، درود و سلام ہوں ہمارے نبی محمد ان کی آل اور
صحابہ کرام پر" انتہی
دائمی کمیٹی برائے علمی تحقیقات و فتاوی
شیخ عبد العزیز بن عبد الله بن باز، شیخ عبد الرزاق عفیفی ، شیخ عبد الله بن غدیان
، شیخ عبد الله بن قعود۔.