اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

بیماری کی تشخیص کے لیے جن سے مدد لینا

11114

تاریخ اشاعت : 06-02-2021

مشاہدات : 4248

سوال

نظر بد یا جادو کی تشخیص کے لیے جنوں سے مدد لینے کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح مریض کے ساتھ چمٹے ہوئے جن کے دعوے کا اعتبار کرنے کا کیا حکم ہے؟ کہ مریض پر جادو ہے یا نظر بد کے اثرات ہیں، پھر جن کے دعوے کی بنیاد پر ہی دیگر امور کو مرتب کرنے کا کیا حکم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی بھی قسم کی بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے جنوں سے مدد لینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ جنوں سے مدد شرک کے زمرے میں آتا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْإِنْسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا 
ترجمہ: اور بہت سے انسانوں میں سے مرد پناہ طلب کرتے ہیں جن مردوں کی تو ان جنوں نے انہیں مزید ڈرپوک بنا دیا۔[الجن: 6]

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَامَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِنَ الْإِنْسِ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُمْ مِنَ الْإِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ 
ترجمہ: اور جس دن اللہ تعالی ان سب کو اکٹھا کر کے فرمائے گا: اے جنوں! تم نے بہت سے انسانوں کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ اس پر جنوں کے انسانی دوست کہیں گے: پروردگار! ہم میں سب نے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچایا، اور اب ہم تیری طرف سے مقررہ میعاد پر پہنچ گئے ہیں۔ تو اللہ تعالی فرمائے گا: تمہارا ٹھکانا آگ ہے، تم اس میں ہمیشہ رہو گے، صرف وہی بچے گا جسے اللہ تعالی بچائے گا، بے شک تمہارا پروردگار حکمت والا اور جاننے والا ہے۔[الأنعام: 128]

اس آیت میں ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ: انسانوں نے جنوں کی تعظیم کی اور ان کے سامنے جھکے رہے، اور ان سے پناہ طلب کی، اس کے عوض میں جنوں نے ان کے پھنسے ہوئے کام نکالے اور ان کی من مانیاں پوری کیں۔ اسی میں بیماری کے اسباب اور بیماری کی نوعیت وغیرہ بتلانا بھی شامل ہے، ان کے بارے میں جنوں کو علم ہو سکتا ہے انسانوں کو اس کا علم نہیں ہوتا؛ لیکن کبھی جن جھوٹ بھی بولتے ہیں، اس لیے ان کی ہر بات کو ماننا ممکن نہیں، اس لیے ان کی تصدیق بھی جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالی اعلم

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء