اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

حرمت پيدا كرنے كى غرض سے دودھ پلانا

سوال

ميرى بيوى اس كى بہن يعنى ميرى سالى دونوں حاملہ ہيں ( ميرى سالى كو پتہ چلا ہے كہ اس كے پيٹ ميں بچى ہے ) دونوں بہنوں كى نيت ہے كہ اگر اللہ نے مجھے بيٹا ديا تو ميرے بيٹے اور اس بچى كو دونوں دودھ پلائيں تا كہ ميرا بيٹا اپنى خالہ كى بيٹيوں كے ساتھ خلوت كر سكے برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس مسئلہ كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كى بيوى كے ليے اپنى بھانجى كو دودھ پلانے ميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح آپ كى سالى كے ليے آپ كے بيٹے كو دودھ پلانے ميں بھى كوئى حرج نہيں، اگر پانچ رضعات يعنى پانچ بار دودھ دو برس كى عمر ميں پلايا گيا تو وہ بچى آپ اور آپ كى بيوى كى سارى اولاد كى رضاعى بہن بن جائيگى، اور آپ كا بيٹا اپنى خالہ اور اس كے خاوند كى سارى اولاد كا رضاعى بھائى بن جائيگا.

دو شرطيں پائى جائيں تو رضاعت سے حرمت ثابت ہو جائيگى:

پہلى شرط:

پانچ يا اس سے زائد رضعات ہوں؛ كيونكہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ميں وارد ہے وہ بيان كرتى ہيں:

" قرآن مجيد ميں دس معلوم رضعات نازل كى گئى تھيں جن سے حرمت ثابت ہوتى ہے، پھر انہيں پانچ رضعات سے منسوخ كر ديا گيا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1452 ).

دوسرى شرط:

يہ رضاعت دو برس كى عمر ميں ہو ( يعنى بچے كى دو برس كى عمر كے دوران ہو ) كيونكہ عبد اللہ بن زبير رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" رضاعت وہى ہے جس سے انتڑياں بھر جائيں "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1946 ) صحيح الجامع حديث نمبر ( 7495 ).

امام بخارى رحمہ اللہ صحيح بخارى ميں باب باندھتے ہوئے كہتے ہيں:

" اس شخص كے قول كے بارہ ميں باب جو كہتا ہے كہ دو برس كے بعد رضاعت نہيں، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: دو مكمل سال جو رضاعت مكمل كرنا چاہے "

آپس ميں حرمت پيدا كرنے كے ليے بچوں كو دودھ پلانے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ ايك مباح مقصد ہے، اور بعض اوقات اس كى ضرورت بھى ہوتى ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو حذيفہ رضى اللہ تعالى عنہ كى بيوى كو حكم ديا تھا كہ وہ سالم كو دودھ پلا دے تا كہ وہ اس كا محرم بن جائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب