الحمد للہ.
"اگر وہ شخص ریاض شہر کا رہائشی تھا اور اس نے قرن المنازل جا کر احرام کی نیت کی تو اس پر کچھ نہیں ہے؛ کیونکہ اس نے اپنی میقات سے ہی احرام باندھا ہے، لیکن اگر وہ مدینہ سے آیا ہے تو اس پر اہل مدینہ کی میقات ذو الحلیفہ جا کر احرام کی نیت کرنا ضروری تھا، لہذا اگر وہ قرن المنازل سے احرام کی نیت کرتا ہے تو اس پر فدیہ ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا تھا: (میقات کی یہ جگہیں یہاں کے مقامی لوگوں کیلیے ہیں اور ان لوگوں کیلیے بھی ہیں جو باہر آتے ہوئے یہاں سے گزریں) لہذا اہل مدینہ کی میقات سے تجاوز کرنے والے بیرونی لوگوں کا وہی حکم ہے جو اہل نجد کا اپنی میقات سے تجاوز کرنے کا ہے" انتہی.