اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نیند کے گہرے ہونے کے بارے میں شک ہو تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟

سوال

میں نے سوال نمبر: (36889 ) کا جواب پڑھا تو مجھے سمجھ آ گئی کہ گہری نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، میں بسا اوقات کار یا ٹرین میں سو جاتا ہوں، اور مجھے شک ہونے لگتا ہے کہ نیند گہری تھی یا نہیں؟ تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان کے وضو کرنے کے بعد وضو ٹوٹنے کا حکم تبھی لگایا جائے گا جب یقینی طور پر وضو توڑنے کا سبب موجود ہو، چنانچہ محض شک چاہے قوی شک کیوں نہ ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

جیسے کہ صحیح بخاری: (137) اور صحیح مسلم: (361) میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو ایک شخص کے بارے میں شکایت کی گئی کہ اسے نماز میں شک ہوتا ہے کہ [ہوا خارج ہونے کی وجہ سے] وضو ٹوٹ گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ اس وقت تک نماز سے نہ نکلے جب تک اسے آواز سنائی دے یا بد بو پائے۔)

علامہ نووی رحمہ اللہ شرح صحیح مسلم میں کہتے ہیں:
"آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان :( وہ اس وقت تک نماز سے نہ نکلے جب تک اسے آواز سنائی نہ دے یا بد بو نہ پائے) کا مطلب یہ ہے کہ: ان دونوں میں سے کوئی ایک چیز پائی جائے، حقیقت میں سننا یا سونگھنا شرط نہیں ہے اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔

یہ حدیث اسلام کے اصولوں میں سے بہت ہی بنیادی اصول کی حدیث ہے، اس میں قواعد الفقہ کا ایک عظیم قاعدہ ذکر کیا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ کسی بھی چیز کے باقی رہنے کا حکم لگایا جائے گا جب تک اس کے خلاف یقین نہ ہو جائے۔ لہذا شکوک و شبہات اس کے بارے میں معتبر نہیں ہوں گے۔

انہی مسائل میں سے باب میں ذکر کردہ مسئلہ ہے کہ جس کے تحت حدیث کو ذکر کیا گیا ہے، وہ یہ ہے کہ جس شخص نے یقینی طور پر وضو کیا، پھر وضو ٹوٹنے کے بارے میں اسے شک ہوا تو اس کے وضو کے قائم ہونے کا حکم لگایا جائے گا، اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ شک نماز کے دوران پیدا ہوا ہے یا نماز سے باہر۔ یہ ہمارا [شافعی فقہائے کرام کا] موقف ہے اور یہی موقف جمہور سلف و خلف اہل علم کا ہے۔

ہمارے [شافعی]فقہائے کرام کہتے ہیں کہ: اس مسئلے میں شک وضو ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کے متعلق یکساں ہو ، یا کوئی ایک جانب راجح قرار پاتی ہو، یا کسی ایک جانب غالب گمان ہو، شک کی کسی بھی حالت میں اسے دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔" ختم شد

چنانچہ اگر نیند کے بارے میں شک پیدا ہوا کہ نیند گہری تھی یا نہیں؟ تو پھر اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

جیسے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ایسی نیند جس کے متعلق شک ہو کہ کیا نیند کے ساتھ ہوا خارج ہوئی ہے یا نہیں؟ تو اس شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ وضو کے ہونے میں یقین ہے جو کہ شک کی وجہ سے ختم نہیں ہو گا۔" ختم شد
"مجموع الفتاوى" (21/394)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب