ہفتہ 27 جمادی ثانیہ 1446 - 28 دسمبر 2024
اردو

نصرانى عورت سے شادى كرنے كے متعلق والدين كو خبر دينا

111844

تاریخ اشاعت : 05-10-2010

مشاہدات : 6302

سوال

ميں ايك فلپائن كى نصرانى عورت سے شادى كرنا چاہتا ہوں جو كہ ايك اسلامى ملاك ميں ملازمت كرتى ہے كيا مجھے اس كے گھر والوں كو اس شادى كے متعلق بتانا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں آپ كے ليے اس كے گھر والوں كو شادى كا بتانا ضرورى ہے، بلكہ نكاح تو اسى صورت ميں صحيح ہوگا جب اس كا نكاح عورت كا ولى كرے، يا كسى كو اپنا نائب بنا كر عقد نكاح كرنے كا وكيل بنائے، اور اگر اس كے رشتہ دار اس كى شادى كرنے سے انكار كرتے ہيں تو پھر ولايت منتقل ہو كر مسلمان حاكم كو مل جائيگى تو وہ اس كا نكاح كريگا.

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

اہل كتاب كى ايك عورت مسلمان شخص سے شادى كرنے كى رغبت ركھتى ہے، اور جب اس كے والد جو كہ خود بھى اہل كتاب سے تعلق ركھتا ہے اس كو يہ توقع ہوئى كہ ہو سكتا ہے اس كى بيٹى مسلمان نوجوان كے ساتھ شادى كے بعد اسلام قبول كر لے تو اس نے شادى ميں ولى بننے سے انكار كر ديا، بلكہ يہ شادى كرنے سے ہى انكار كر ديا، يہ علم ميں رہے كہ عورت نے اسلام قبول نہيں كيا، تو اس حالت ميں اس كا ولى كون ہو گا ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" كتابى عورت كى شادى اس كا باپ كريگا، اگر باپ نہ ہو يا پھر باپ ہو ليكن وہ اس كى شادى سے انكار كر دے تو اس كا قريب ترين عصبہ شخص شادى كريگا، اور اگر وہ بھى نہ ہوں يا ہوں ليكن وہ بھى شادى كرنے سے انكار كر ديں تو پھر اگر مسلمان قاضى ہو تو وہ اس كى شادى كريگا، اور اگر نہ تو ہو اس علاقے ميں اسلامك سينٹر كا چئرمين اس كى شادى كريگا كيونكہ اصل ميں نكاح كى ولايت تو باپ كو ہے اور پھر قريب ترين عصبہ شخص كو اگر وہ نہ ہوں يا ہوں ليكن كسى بھى سبب كى بنا پر وہ ولايت كے اہل نہ ہوں يا بغير كسى حق كے وہ اس كى شادى نہ كريں تو يہ ولايت حاك يا اس كے نائب ميں منتقل ہو جائيگى.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور مومن مرد اور مومن عورتيں ايك دوسرے كے ولى ہيں التوبۃ ( 71 ).

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مروى ہے كہ:جب آپ نے ام حبيبہ بنت ابو سفيان سے شادى كرنا چاہى اور وہ مسلمان تھيں اور ابو سفيان نے اسلام قبول نہيں كيا تھا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عمرو بن اميۃ ضمرى كو وكيل بنايا تھا تو انہوں نے اپنے چچا كے بيٹے خالد بن سعيد بن عاص جو كہ مسلمان تھے سے شادى كى.

اور اگر قريب ترين ولى نے عورت كے راضى ہونے والے كفؤ اور برابر كے رشتہ سے شادى نہ كى تو دور كا ولى اس كى شادى كريگا، اور اگر نہ ہو تو حاكم ولى بنےگا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس كا ولى نہ ہو اس كا حكمران ولى ہے "

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء.

عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز..

عبد الرزاق عفيفى.

عبد اللہ بن غديان.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 18 / 162 ).

ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى ہر ايك كو خير و بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب