الحمد للہ.
اگر تو واقعتاً ايسا ہى ہے كہ عورت كا باپ اور بھائى نہيں تھے، چنانچہ جب اس كے بھتيجے نہ ہوں تو عورت كے چھوٹے چچا كا اس عورت كى كسى اور سے شادى كرنا صحيح ہے، چاہے بڑا چچا موجود بھى ہو، ليكن شرط يہ ہے كہ چھوٹا چچا عاقل و بالغ ہو اور اس عورت كى شادى كفوء كے ساتھ لڑكى كى رضامندى سے كرے.
كيونكہ جب ولى درجہ اور رتبہ ميں برابر ہوں تو ان ميں سے كسى ايك كا بھى شادى كرنا صحيح ہے، صرف بڑى عمر والے كو مقدم كرنا مستحب ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے " انتہى
فضيلۃ الشيخ محمد بن ابراہيم آل شيخ رحمہ اللہ .