الحمد للہ.
“اگر کسی شخص کو شرعاً کسی حرام کام سے روکا جائے، یا کسی واجب کام کو چھوڑنے سے منع کیا جائے اور آگے سے وہ یہ بات کہے تو یہ اس کی غلطی ہے، اس صورت میں تو اسے نصیحت کرنے والے کا شکر گزار ہونا چاہیے ، اور اگر واقعی اس کی نصیحت ٹھیک ہے تو پھر غلطی سے باز رہے اور وہ کام کرے جو اس کے ذمہ واجب ہوتا ہے۔
اس شخص کا یہ کہنا کہ تم سخت گیر بن رہے ہو، تو اس حوالے سے یہ ہے کہ سختی، تساہل اور اعتدال ان سب کا تعلق شریعت کے ساتھ ہے، لہذا جو کام بھی شریعت کے مطابق ہو گا تو وہ اعتدال پر مبنی ہے، اور جو شریعت کے مقابلے میں زیادتی ہو گی تو وہ تشدد اور سختی کہلا ئے گا، اور جو شریعت کے مطابق نہیں ہو گا بلکہ کم ہو گا تو وہ تساہل اور سستی کہلائے گا۔ لہذا ان تمام امور میں معیار شریعت ہے، لہذا اعتدال وہی ہے جو شریعت کے عین مطابق ہو، چنانچہ جو کام بھی شرعی اصولوں کے مطابق ہو گا وہی اعتدال ہو گا۔” ختم شد