الحمد للہ.
آپ نے جو كچھ ذكركيا ہے اس سے ہميں تو يہ ظاہر نہيں ہوتا كہ آپ كے خاوند كو يہ دھمكانا اور اسے تنگ كرنا اس معتبر درجہ كے اكراہ و جبر پر پہنچتا ہو، اور جب عدالت ميں يہ معاملہ مكمل ہو چكا ہے تو آپ عدالت سے رجوع كريں تا كہ آپ اپنے اس اكراہ اور مجبور كيے جانے كے دعوى كو ديكھيں.
عدالت كے حكم كے مطابق آپ اپنے خاوند سے بائن كبرى ہو چكى ہيں اور اس كے ليے اس وقت تك حلال نہيں ہو سكتيں جب تك كسى اور سے نكاح نہ كر ليں.
اس سے بچ كر رہيں كہ وہ آپ كے وہم ميں لائے كہ آپ اس كى بيوى ہيں، بلكہ آپ اس كى بيوى اسى صورت ميں بن سكتى ہيں جب تك عدالت طلاق كو ختم نہيں كرتى اور وہ بھى عدالت كے سامنے معتبر جبر كو ثابت كرنے كے بعد.
اور جب تك يہ نہ ہو آپ كا اس كے ساتھ رہنا زنا شمار ہو گا، اللہ تعالى سے سلامتى و عافيت كى دعا ہے.
واللہ اعلم .