سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

يونيورسٹى انہيں اور كفار كو نماز كى ادائيگى كے ليے جگہ مہيا كرتى ہے

11365

تاریخ اشاعت : 26-08-2006

مشاہدات : 5948

سوال

ميں كنگسٹن يونيورسٹى ميں اسلامى كميٹى كا ممبر ہوں، نماز كے ليے مستقل كمرہ حاصل كرنے كى كوششوں ميں ذمہ داران نے يہ تجويز پيش كى كہ ہميں ايك كمرہ مل سكتا ہے جو سب اديان كى عبادت كے ليے خاص ہو گا، ميرے علم كے مطابق اسے كبھى بھى قبول نہيں كيا جاسكتا، ليكن ميرى گزارش ہے كہ آپ اس موضوع كے متعلق ( كتاب و سنت كے دلائل پر مبنى ) فتوى ديں تا كہ ہم يونيورسٹى كے ذمہ داران كے سامنے پيش كر سكيں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كو ايك مسجد بنانے كا مطالبہ كرنا چاہيے جو مسجد كے سب احكام ركھے، اور آپ وہاں باجماعت نماز ادا كر سكيں، اور يہ آپ كى دعوتى سرگرميوں كا مركز بھى ہو، اور اس حالت ميں اس مسجد كے اندر كوئى بھى كفريہ شعار ادا كرنا جائز نہيں.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور يقينا مسجديں اللہ تعالى كى ہيں چنانچہ تم اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور كو مت پكارو .

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو مسجد ميں گمشدہ چيز كے اعلان، اور مسجد ميں خريد و فروخت كرنے سے بھى منع فرمايا ہے.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قبروں كى جانب نماز ادا كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:

" اللہ تعالى يہوديوں اور عيسائيوں پر لعنت كرے انہوں نے اپنے انبياء كى قبروں كو مسجديں بنا ليا "

ليكن اگر وہ آپ كو مسجد بنانے كى اجازت نہ ديں، بلكہ ايك عام جگہ كى اجازت دين جو تمہارے اور غير مسلموں كے ليے مشتركہ ہو، تو اس ميں نماز ادا كرنا جائز ہے، جيسا كہ اگر تم پارك ميں ہو، يا پھر راستے، يا ہوائى جہاز، يا كسى ائرپورٹ ميں اور نماز كا وقت ہو جائے.

ليكن آپ كوشش كريں كہ وہ جگہ برائى اور غلط اشياء سے خالى ہو، اور خاص كر وہاں بت اور مجسمے نہ لگائے گئے ہوں، يا پھر تعظيم كى جانے والى تصاوير اور باقى تصاوير معلق نہ ہوں، جتنا بھى آپ اس سے دور ہو سكتے ہيں دور رہيں.

ماخذ: الشیخ سعد الحمید