سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اگر معاشرہ ميں چچا زاد بيٹى سے شادى كرنے كا رواج نہ ہو تو كيا وہ محرم بن جائيگا

114163

تاریخ اشاعت : 27-12-2009

مشاہدات : 6353

سوال

ميرے ملك ميں يہ رواج اور عرف ہے كہ چچا كى بيٹى سے شادى كرنے كى اجازت نہيں كيونكہ ان كى تہذيب ايسى ہے، اگر ايسا ہو تو كيا ميں اپنے چچا كے بيٹے كو محرم بنا سكتى ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كا محرم وہ شخص ہوتا ہے جو اس عورت كے ليے ابدى طور پر رشتہ دارى يا رضاعت يا پھر سسرالى طور پر حرام ہوتا ہو، اور يہ چيز عادات اور عرف اور رسم و رواج سے نہيں لى جا سكتى، بلكہ يہ چيز تو شريعت سے ہى اخذ كى جائيگى اللہ سبحانہ و تعالى نے محرم عورتوں كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا ہے:

تم پر حرام كى گئى ہيں تمہارى مائيں اور تمہارى بيٹياں اور تمہارى بہنيں، اور تمہارى پھوپھياں، اور تمہارى خالائيں اور بھائى كى لڑكياں، اور بہن كى لڑكياں اور تمہارى وہ مائيں جنہوں نے تمہيں دودھ پلايا ہو، اور تمہارى دودھ شريك بہنيں اور تمہارى ساس اور تمہارى پرورش كردہ وہ لڑكياں جو تمہارى گود ميں ہيں تمہارى ان بيويوں سے جن سے تم دخول كر چكے ہو، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں كيا تو تم پر كوئى گناہ نہيں اور تمہارے صلبى سگے بيٹوں كى بيوياں اور تمہارا دو بہنوں كا جمع كرنا، ہاں جو گزر چكا سو گزر چكا يقينا اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے. النساء ( 23 - 24 ).

چنانچہ عورت كا نسب كے اعتبار سے محرم مرد اس كا بيٹا اور اس كا باپ اور اس كا بھائى اور بھائى كا بيٹا اور بہن كا بيٹا اور اس كا چچا اور اس كا ماموں.

اور رضاعت كے اعتبار سے بھى اسى طرح كے جو نسب سے محرم بنتے ہيں وہى ہونگے.

اور اس كے چچا كا بيٹا تو اس كے ليے حلال ہے اس سے شادى ہو سكتى ہے، اور وہ كسى بھى حالت ميں اس كا محرم نہيں بن سكتا، چاہے عرف اور رواج ہو كہ اس سے شادى نہيں كى جاتى.

اور پھر كسى شخص كے ليے بھى جائز نہيں كہ اللہ كى جانب سے جو حرام كيا گيا ہے اسے حلال كرے، يا پھر اللہ كى جانب سے جو حرام كيا گيا ہے اسے حلال كرے، يا يہ خيال اور سوچ ركھے كہ اس كے چچا كے بيٹے كو يہ حق حاصل ہے كہ وہ اس كى طرف ديكھ سكتا ہے اور اس سے خلوت كر سكتا ہے، كيونكہ يہ شريعت كے متصادم اور مخالف ہے، بلكہ واجب ہے كہ وہ اپنے چچا كے بيٹے اور ماموں كے بيٹے اور خالہ كے بيٹے سے پردہ كرے جس طرح وہ باقى اجنبى مردوں سے پردہ كرتى ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى نے جن كے سامنے اپنى زينت ظاہر كرنے كا ذكر كيا ہے ان ميں چچا كے بيٹے كا ذكر نہيں كيا كيونكہ يہ اس كے محرم ميں شامل نہيں ہوتا.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

مسلمان عورتوں سے كہو كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى عصمت ميں فرق نہ آنے ديں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں سوائے اس كے جو ظاہر ہے، اور اپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے يا اپنے والد كے يا اپنے سسر كے يا اپنے لڑكوں كے يا اپنے خاوند كے لڑكوں كے يا اپنے بھائيوں كے يا اپنے بھتيجوں كے يا اپنے بھانجوں كے يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے يا غلاموں كے يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ ان كى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانوں! تم سب كے سب اللہ كى جناب ميں توبہ كرو تا كہ تم نجات پاؤ النور ( 31 ).

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ايسے عمل كرنے كى توفيق دے جن سے وہ راضى ہوتا ہے اور جو اسے پسند ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب