الحمد للہ.
اگر آپ كا بھائى مقروض ہے، اور اس كى تنخواہ سے اس كى معاشى ضروريات پورى نہيں ہوتى اور وہ قرض ادا نہيں كر سكتا، اور وہ نمازى بھى ہے اور مال كو اللہ تعالى كى ناراضگى والے كاموں ميں صرف نہيں كرتا تو اسے زكاۃ دينے ميں كوئى حرج نہيں.
الشيخ سعد الحميد.
كيونكہ وہ مصارف زكاۃ ميں شامل ہے، جو اللہ تعالى نے بيان كرتے ہوئے فرمايا:
اور مقروض كا قرضہ ادا كرنے ميں .
اور اگر اس كا يہ قرضہ كسى حرام كام مثلا سود، يا جوا اور قمار بازى كے ارتكاب كے نتيجہ ميں ہے تو پھر يہ قرض اس وقت تك ادا نہيں كيا جا سكتا جب تك وہ اس سے توبہ نہيں كر ليتا.
واللہ اعلم .