منگل 4 جمادی اولی 1446 - 5 نومبر 2024
اردو

خاوند کوقریب ہونے کی دعوت دینا مشکل ہے

11582

تاریخ اشاعت : 27-03-2004

مشاہدات : 6396

سوال

میں شادی شدہ ہوں ، الحمد للہ میرا خاوند ایک عظیم شخص ہے ، لیکن میں سمجھتی ہوں کہ وہ میرے پورے حقوق ادا نہیں کرتا ، اب میں مریض ہوں میں نے اسے کہا کہ وہ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے جائے ، میں اسے یہ بھی بتایا کہ ہوسکتا ہے مجھے حمل ہو اوربچہ کوکوئي نقصان نہ پہنچ جائے تواس کا جواب تھا :
یہ سب کچھ اللہ تعالی کے اختیار میں ہے ( میرا بھی یہی عقیدہ ہے ) لکین کیا ہم پر ضروری نہیں ہمیں وہ کچھ کرنا چاہیے جوہم کرسکتے ہیں اوراس کا کرنا ہم پر ضروری ہے ؟
یہاں ایک اور چيز ہے کہ میں اس کے بغیر کہیں جابھی نہیں سکتی جس کا معنی یہ ہوا کہ میں ڈاکٹر کے پاس بھی اکیلی نہیں جاسکتی ، آٹھ دن کی عجیب سی کشمکش کی بعد بالآخر وہ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا ۔
ایک اوربات یہ ہے کہ : میں جب بیڈ پر اپنی خواہش اورحاجت کے لیے اس کے قریب ہوتی ہوں تووہ غصہ ہوتا اورکہتا ہے کہ ایک عرب ملک کی عورت کوایسا کرنا زيب نہیں دیتا ۔ میں نے یہ سوال اپنے ہاں علمی درس میں پوچھنا چاہا لیکن مجھے خدشہ ہے کہ کہیں خاوند کوعلم نہ جائے ، میں آپ سے تعاون کی درخواست کرتی ہوں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ان معاملات کا خیال رکھے ، لیکن ہمیں فی الواقع ایسا ہونا چاہیے کہ ہم کچھ برداشت بھی کریں اورہم میں سے ہر ایک کوچاہیے کہ وہ دوسرے کی کچھ غلطیاں صرف نظر کرتا رہے اوربرداشت کرے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :

( مومن شخص کسی مومن عورت سے ناراض نہیں ہوتا اوراس سے بغض نہیں رکھتا اگراسے اس کی کوئي چيز اچھی نہیں لگی تواس سے کسی اورچيز پر راضی ہوگا اوراسے پسند کرے گا ) ۔

اورسوال کے دوسرے جزء کے متعلق گزارش ہے کہ :

آپ نے جوکچھ ذکر کیا ہے اس میں کوئی شرعی حرج اورممانعت نہيں ، بلکہ یہ تو خاوند اور بیوی دونوں کا حق ہے کہ وہ ایک دوسرے سے استمتاع کریں اورنفع حاصل ، اوردونوں کوچاہیے کہ وہ اس کا اپنے دوسرے ساتھی کے بارہ میں خیال رکھے ۔

لیکن ہمارے معاشرہ( عرب ) میں عورت پر حياء کےغالب ہونے کی بنا پر یہ ایک عادت سی بن چکی ہے کہ اس معاملہ میں ابتداء خاوند کی طرف سے ہوتی ہے ، اوریہ بہت ہی اچھی چيز ہے جوکہ عورت میں پائي جاتی ہے ۔

میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنے خاوند اس بات کی طرف لائيں کہ عادات میں جب کوئي شرعی طور پر اصل نہ ہو تواس پر التزام اوراس پرہی عمل کرنا کوئي ضروری نہیں ، لیکن اگرآپ اپنے خاوند کواس پر مطمئن نہ کرسکیں توپھر آپ دونوں‍ کی مصلحت اسی میں ہے کہ آپ کوایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے ۔ .

ماخذ: الشیخ محمد الدویش