الحمد للہ.
الحمدللہخاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ان معاملات کا خیال رکھے ، لیکن ہمیں فی الواقع ایسا ہونا چاہیے کہ ہم کچھ برداشت بھی کریں اورہم میں سے ہر ایک کوچاہیے کہ وہ دوسرے کی کچھ غلطیاں صرف نظر کرتا رہے اوربرداشت کرے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :
( مومن شخص کسی مومن عورت سے ناراض نہیں ہوتا اوراس سے بغض نہیں رکھتا اگراسے اس کی کوئي چيز اچھی نہیں لگی تواس سے کسی اورچيز پر راضی ہوگا اوراسے پسند کرے گا ) ۔
اورسوال کے دوسرے جزء کے متعلق گزارش ہے کہ :
آپ نے جوکچھ ذکر کیا ہے اس میں کوئی شرعی حرج اورممانعت نہيں ، بلکہ یہ تو خاوند اور بیوی دونوں کا حق ہے کہ وہ ایک دوسرے سے استمتاع کریں اورنفع حاصل ، اوردونوں کوچاہیے کہ وہ اس کا اپنے دوسرے ساتھی کے بارہ میں خیال رکھے ۔
لیکن ہمارے معاشرہ( عرب ) میں عورت پر حياء کےغالب ہونے کی بنا پر یہ ایک عادت سی بن چکی ہے کہ اس معاملہ میں ابتداء خاوند کی طرف سے ہوتی ہے ، اوریہ بہت ہی اچھی چيز ہے جوکہ عورت میں پائي جاتی ہے ۔
میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنے خاوند اس بات کی طرف لائيں کہ عادات میں جب کوئي شرعی طور پر اصل نہ ہو تواس پر التزام اوراس پرہی عمل کرنا کوئي ضروری نہیں ، لیکن اگرآپ اپنے خاوند کواس پر مطمئن نہ کرسکیں توپھر آپ دونوں کی مصلحت اسی میں ہے کہ آپ کوایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے ۔ .