الحمد للہ.
آپ كا يہ سوال بہت خطرناك ہے، اس كى خطرناكى پر متنبہ ہونا ضرورى ہے، كيونكہ يہ سوال سب شرعى احكام كے بارہ ميں ہو سكتا ہے، كوئى كہنے والا يہ كہے:
پورے ماہ كے مسلسل ( رمضان المبارك ) روزے كيوں ركھنے لازم كيے گئے ہيں، ہم اسے پورے سال كے ايام ميں كيوں تقسيم نہيں كرتے ؟
اور حج كى ادائيگى مخصوص وقت ميں كيوں ہوتى ہے، جس ميں لوگوں كا ازدہام ہوتا ہے، اس ليے ہم اسے سارا سال كيوں نہيں كرتے ؟
اور اس طرح بہت سے سوال پيدا ہونگے جو اللہ تعالى اور اس كے حكم پر اعتراض پر دلالت كريں گے.
ميرے بھائى كيا آپ كو علم ہے كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
يقينا نماز مومنوں پر وقت مقررہ ميں فرض كى گئى ہے.
يعنى نماز اوقات ميں فرض ہے، جو اوپر بيان ہوا ہے اسے سمجھيں، اللہ تعالى سے ميرى دعاء ہے كہ وہ آپ كو ہدايت نصيب فرمائے اور آپ كے دل كى اصلاح فرمائے.
الشيخ سعد الحميد
اسلام اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم خم كرنے اور اس كى اطاعت كرنے اور اللہ تعالى كے احكامات پر اعتراض نہ كرنے كا نام ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور كسى مومن مرد و عورت كو اللہ تعالى اور اس كے رسول كے فيصلہ كے بعد اپنے كسى امر كا كوئى اختيار باقى نہيں رہتا الاحزاب ( 36 ).
اور نماز كے اوقات كے متعلق اللہ تعالى كا فرمان ہے:
يقينا مومنوں پر نماز وقت مقررہ پر فرض كى گئى ہے النساء ( 103 )
اور نماز پنجگانہ كے اوقات قولى اور فعلى وحى ميں نازل ہوئے ہيں، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز كو اپنى زندگى ميں اسى طرح ادا كيا اور صرف سفر اور تنگى كے وقت ہى جمع كيا ہے.
ہم آپ كو يہ بھى تنبيہ كرنا چاہتے ہيں كہ كچھ بدعتى لوگ ظہر اور عصر كى نماز جمع كرنا كا بھى كہتے ہيں، اور اسى طرح مغرب اور عشاء بھى مقيم ہوتے ہوئے بغير كسى سبب كے جمع كرتے اور اس كى دعوت ديتے ہيں، آپ كو ايسے لوگوں سے احتراز كرنا اور بچنا چاہيے، ان كے ساتھ نہ اٹھيں بيٹھيں اور انہيں اپنا دوست مت بنائيں، ان سے بچ كر رہيں كہيں وہ آپ كو دين كے متعلق فتنہ ميں نہ ڈال ديں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعاء ہے كہ وہ آپ كو توفيق اور سيدھا راہ نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .