جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

دينى معاملات اور شادى كے امور كى ترتيب پر بات چيت كے ليے منگيتر كے ساتھ بيٹھنا

117217

تاریخ اشاعت : 30-10-2010

مشاہدات : 5138

سوال

صحيح صورت ميں دين پر عمل كرنے ميں معاونت كرنے پر اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے، ميرا ايك سوال ہے اميد ہے كہ آپ كے پاس جواب بھى ہوگا:
ميرى ايك شخص كے ساتھ منگنى ہو چكى ہے، اس كے بارہ ميں ميرا خيال ہے كہ وہ خير و بھلائى والا شخص ہے، ميں اللہ كے مقابلہ ميں كسى كا تزكيہ نہيں كرتى، اس سلسلہ ميں شرعى رؤيت بھى ہو چكى ہے يعنى اس نے منگنى سے قبل ايك بار ميرا چہرہ ديكھا ہے، اور الحمد للہ منگنى مكمل ہوگئى ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا ميرے ليے پردہ اور نقاب كر كے اپنے محرم كى موجودگى ميں منگيتر كے ساتھ بيٹھنا جائز ہے يا نہيں ؟
ميں اس كے ساتھ بات اس وقت ہى كرتى ہوں جب ميرے پاس ميرا محرم ہوتا ہے، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟
يہ علم ميں رہے كہ ہمارى بات چيت دينى امور كے متعلق ہوتى ہے، يا پھر شادى كےامور كى ترتيب كے بارہ ميں بات چيت كى جاتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ اور اسے اپنى اطاعت اور رضامندى كے اعمال كرنے كى توفيق دے، اور آپ پر اپنى نعمت مكمل كرتے ہوئے آپ كو نيك و صالح خاوند اور نيك اولاد عطا فرمائے.

دوم:

منگيتر شخص اپنى منگيتر كے ليے ايك اجنبى مرد كى حيثيت ركھتا ہے، اس كے نہ تو اس كے ساتھ خلوت كرنا جائز ہے اور نہ ہى اسے ديكھنا، اور نہ ہى مصافحہ كرنا، اس سے صرف استثناء يہى ہے كہ منگنى كے ليے جو شريعت نے ديكھنا مباح كيا ہے وہى ديكھا جا سكتا ہے، تا كہ بصيرت كے ساتھ اختيار كيا جا سكے.

ضرورت كے وقت كسى اجنبى عورت كے ساتھ بات چيت كرنے ميں كوئى حرج نہيں ليكن شرط يہ ہے كہ جب ايسا كرنے ميں كوئى شك و شبہ نہ ہو، اور بات چيت نرم لہجہ ميں لہك لہك كر نہ كى جائے.

اس ليے آپ كے محرم شخص كى موجودگى ميں اپنے منگيتر كے ساتھ شادى كے امور ميں بات چيت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اس ميں كثرت نہ ہو يعنى بار بار اور كثرت كے ساتھ ايسا نہ كيا جائے.

اور ہمارى رائے كے مطابق ايسا نہ كريں كہ جب بھى آپ كا منگيتر آپ كے گھر والوں كو ملنے آئے تو آپ اس كے ساتھ ضرور بيٹھيں، خاص كر جب منگنى كا عرصہ لمبا ہو تو ايسا نہيں ہونا چاہيے، بلكہ آپ صرف اسى مجلس ميں بيٹھيں جس ميں شادى كے امور اور ترتيب كے بارہ ميں بات چيت كى جائے، اور پھر اگر اس ميں آپ كى ضرورت ہو تو بيٹھيں وگرنہ نہيں.

اور اگر آپ كى بجائے آپ كا ولى ہى كافى ہو تو يہ بہتر ہے كہ وہى بات چيت كرے.

مزيد آپ سوال نمبر ( 36807 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب