اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ایسا دھاگہ باندھنا جس پر قرآنی آیات پڑھی ‎گئیں ہوں۔

11788

تاریخ اشاعت : 28-04-2004

مشاہدات : 19911

سوال

کیا یہ جائز ہے کا ہم دھاگہ وغیرہ پر قرآن پڑھ کر بچے کی کلائی پر باندھیں تاکہ وہ نظر بد اور بیماریوں سے بچا رہے؟
یا اس کے بدلہ میں قرآنی آیات لکھ کر اسے کسی معدنیاتی تعویذ میں بند کرکے مسلمان کی کلائی کے گرد باندھنا جائز ہے تاکہ نظر بد اور مصائب سے بچا جاسکے؟
یہ دونوں کام ہمارے رہائشی محلہ میں لوگ کثرت سے کرتے ہیں۔ اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ یہ کام انکے محلہ کی مسجد کا امام سر انجام دے۔ اور میں اپنے بچے کے لئے یہ کام اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک کہ اسکا کوئی شرعی اور قابل قبول سبب نہ ہو۔ امید ہے کہ آپ حقیقت تک پہنچنے کے لئے میری مدد کریں گے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ دھاگے اور پٹے وغیرہ باندھنے جائز نہیں ہیں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

(جس نے تعویذ لٹکایا اللہ تعالی اسکے کام کو پورا نہ کرے)

اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

(جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کردیا گیا۔)

اور فرمایا (جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا)

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹنے کا حکم دیا جیسا کہ حدیث میں ہے عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں پیتل کا ایک کڑا تھا تو اسے کہا کہ یہ کڑا کیسا ہے؟ تو اس نے کہا کہ یہ کمزوری کی وجہ سے ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اتار دے کیونکہ یہ تیری بیماری اور کمزوری میں اور اضافہ کرے گا۔

اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ .

ماخذ: الشیخ ولید الفریان ۔