جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

اس شخص کا حکم جس کا خیال ہے کہ جادو کوئی نقصان نہیں دیتا جب تک کہ وہ کسی مشکل کا سبب نہ بنے۔

11809

تاریخ اشاعت : 16-07-2004

مشاہدات : 8380

سوال

جناب والا ! اس شخص کے متعلق آپکی کیا رائے ہے جس نے دم استعمال کیا اور اسکا ذہن ہے کہ یہ دم اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا اور وہ یہ کہتا ہے یہ جادو میں کوئی نقصان نہیں جب تک کہ وہ کسی مشکل کا سبب نہ بنے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

جادو ایک برائی اور کفر ہے تو اگر دم اور قرآن پڑھنے سے شفا نصیب نہ ہو تو دوائیوں کے ساتھ بھی ضروری نہیں کہ شفاملے ۔ کیونکہ ہر علاج سے نفع اور مقصد حاصل نہیں ہوتا تو بعض اوقات اللہ عزوجل شفا کو ایک لمبی مدت تک مئوخر کردیتا ہے۔ اور پھر انسان اسی بیماری سے مر بھی سکتا ہے اور علاج کی یہ شرط نہیں کہ اس سے انسان کو ضروری شفا ملے گی۔

اور اگر انسان دم اور قرآن وغیرہ کے ساتھ علاج کرواتا ہے اور اسے شفا نہیں ملتی تو یہ اسکے لئے عذر نہیں کہ وہ جادو کی طرف چلا جائے اور جادو کرنا شروع کردے۔ کیونکہ وہ اس بات کا مکلف ہے کہ شرعی اور جائز اسباب کو استعمال کرے اور وہ اسباب جو کہ حرام ہیں ان سے پرہیز کرے۔

جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔

(اللہ کے بندو علاج کرواؤ اور حرام چیز سے علاج نہ کرواؤ)

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا:

(بیشک یقینا اللہ تعالی نے آپ لوگوں کے لئے شفا ان چیزوں میں نہیں رکھی جو کہ تم پر حرام کی گئی ہیں)

تو سب کے سب امور اللہ سبحانہ وتعالی کے ہاتھ میں ہیں تو وہ جسے چاہے شفا دیتا اور جسے چاہے موت دیتا اور بیماری لگاتا ہے۔

جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

"اور اگر تجھے اللہ تعالی کوئی تکلیف پہنچائے تو اسے اللہ تعالی کے علاوہ کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تجھے اللہ تعالی کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے" الانعام17

اور فرمان باری تعالی ہے:

"اور تجھے اللہ تعالی کوئی تکلیف پہنچائے تو اسکے علاوہ اسے کوئی دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تمہیں کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی ہٹانے والا نہیں وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جسے چاہے دیتا ہے اور وہ بڑی مغفرت والا ہے اور بڑی رحمت والا ہے" یونس117

تو مسلمان کو چاہئے کہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالی سے ثواب کی امید رکھے اور ان اسباب کو استعمال کرے جو کہ اللہ تعالی نے اسکے لئے جائز قرار دئے ہیں اور جو حرام ہیں ان سے بچے اور اسکے ساتھ ساتھ یہ ایمان رکھے کہ اللہ تعالی کی تقدیر نافذ ہو کر رہے گی اور اللہ تعالی کے حکم کو کوئی بھی ہٹا نہیں سکتا ۔

جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

"اور تم رب العالمین کے چاہے بغیر کچھ نہیں کرسکتے۔" التکویر29

اور اس موضوع کے متعلق آیات بہت زیادہ ہیں۔.

ماخذ: دیکھیں کتاب۔۔۔ : مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ۔۔ - فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ الل