اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سر اور داڑھى كے بال سياہ كرنے كا حكم

1187

تاریخ اشاعت : 24-02-2008

مشاہدات : 8248

سوال

كيا داڑھى كے بال سياہ كرنے جائز ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد كے ليے داڑھى كے بال سياہ كرنا جائز نہيں، كيونكہ سياہ رنگ سے اجتناب كرنے كا حكم ہے، اور ايسا كرنے سےمنع كيا گيا ہے.

ابو داود رحمہ اللہ نے اپنى سند كے ساتھ جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:

" فتح مكہ كے دن ابو قحافہ كو لايا گيا توان كے سر اور داڑھى كے بال بالكل سفيد تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اسے كسى چيز سے تبديل كرو، اور سياہ سے اجتناب كرو "

اسےمسلم، نسائى اور ابن ماجہ نے روايت كيا ہے.

اور امام احمد، ابو داود، اور نسائى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" آخرى زمانے ميں كچھ ايسے لوگ ہونگے جو سياہ خضاب لگائينگے، جيسے كبوتر كى پوٹ ہوتى ہے، وہ جنت كى خوشبو نہيں پائينگے "

ليكن جابر رضى اللہ تعالى عنہ كى مذكورہ بالا حديث كى بنا پر سفيد بالوں كو سياہ كے علاوہ كسى اور رنگ سے بدلنا مستحب ہے.

اور مہندى وغيرہ كے ساتھ بالوں كو رنگنا مشروع ہے، جو اسے سرخ يا زرد كر ديں، حديث ميں آتا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم زرد رنگ كے ساتھ بالوں كو رنگ كرتے تھے.

اور اس ليے بھى كہ امام مسلم رحمہ اللہ نے روايت كيا ہے كہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ مہندى اور كتم كے ساتھ بالوں كو خضاب لگاتے، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے مہندى كے ساتھ بال رنگے تھے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بھى ہے.

" تم جس سے بڑھاپے كو تبيديل كرتے ہو ان ميں سب سے بہتر مہندى اور كتم ہے "

اسے امام احمد اور ابو داود اور نسائى اور ترمذى نے روايت كيا اور اسے صحيح كہا ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 166 - 167 )