اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ایک ملازم خاتون کو اس کی سہیلی لیٹ ہونے پر مالک کے علم میں لائے بغیر حاضری لگانے کا کہتی ہے۔

119123

تاریخ اشاعت : 03-04-2024

مشاہدات : 655

سوال

بسا اوقات میری سہیلیاں ناگہانی صورت میں مجھے فون کر کے کہتی ہیں کہ میری طرف سے حاضری لگا دینا، پھر ممکن ہوتا ہے کہ وہ کچھ لیٹ ہو جائیں یا بالکل ہی نہ آئیں، لیکن اس بات کا آجر کو علم نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ سہیلی رابطہ کر کے مجھے صرف یہی کہتی ہے کہ وہ لیٹ ہو گی، یہ نہیں کہتی کہ وہ نہیں آئے گی، تو کیا مجھ پر اس کا گناہ ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی ملازم یا طالب علم کے لیے اپنے دوست کی طرف سے حاضری کے دستخط کرنے کی اجازت نہیں ہے؛ کیونکہ یہ جھوٹ، اور اسکول یا استاد یا دکاندار کے ساتھ دھوکا ہے، اور اگر انسان اس حاضری کی وجہ سے اجرت حاصل کرتا ہے تو پھر یہ کسی کا مال باطل طریقے سے ہڑپ کرنے کے زمرے میں بھی آتا ہے کہ وہ لیٹ ہونے کی صورت میں بھی پوری اجرت وصول کرتا ہے۔

آپ کے لیے اس معاملے میں یہ روا نہیں ہے کہ آپ ان سے مروت کا اظہار کریں؛ کیونکہ آپ اس طرح سے گناہ میں ملوث ہوتی ہیں اور اپنی سہیلی کی حرام کام میں معاونت کرتی ہیں، پھر دھوکا دہی، جھوٹ اور امانت میں خیانت کا ارتکاب بھی کرتی ہیں۔

پھر اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ آپ کو لیٹ ہونے کا کہتی ہے یا نہ آنے کا کہتی ہے؛ کیونکہ کسی کی طرف سے حاضری کے دستخط کرنا بالکل جائز نہیں ہے، بلکہ اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مالک شو روم کو اپنی تاخیر یا غیر حاضری کے بارے میں بتلائے، اور حرام طریقے سے مال ہڑپ کرنے سے بچے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (ہر وہ جسم جو حرام مال سے پروان چڑھے تو آگ اس کے لیے زیادہ حقدار ہے۔) اس حدیث کو امام طبرانی نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اور البانی نے صحیح الجامع : (4519) میں اسے صحیح کہا ہے۔

لیکن نہایت افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ خرابی اس وقت بہت سے مسلمانوں میں پائی جاتی ہے؛ حالانکہ اس میں جھوٹ اور واضح دھوکا دہی ہے، اس لیے اس کام کی حرمت کو زیادہ سے زیادہ بیان کرنا چاہیے، اور یہ بھی واضح کریں کہ حرام مال ہڑپ کرنا سنگین جرم ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہم سب کو اپنے پسندیدہ اور رضا کے موجب کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب