الحمد للہ.
الحمدللہہم نے مندرجہ بالا سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :
اگرتویہ تیسری طلاق ہے توپھر وہ کرسکتی ہے ، اس لیے کہ اس میں رجوع کا حق نہیں اوربیوی کومکرہ ( یعنی اس پر جبر کیا گیا ہے ) جائے گا ، اور اگروہ پہلی یا دوسری طلاق ہو توپھر بیوی کوخاوند کی بات تسلیم کرتے ہوئے اپنے بال اورچہرہ ننگا نہیں کرنا چاہیے ، اورخاوند ہی سب سے پہلے نادم ہوگا ۔
بیوی کے چاہیے کہ وہ اپنے بال اورچہرہ ڈھانپے رکھے ، ہم اللہ تعالی سے اس عورت کے لیے ثابت قدمی اوراس کے خاوند کے لیے ھدایت کی دعا کرتے ہیں ۔
واللہ تعالی اعلم .