الحمد للہ.
مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کوقبول کرتےہوۓ اس پرعمل کرے ، اس لیے جب بھی کوئ قول یا عمل جس کی دلیل قرآن کریم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پائ جاۓ اسے سنے تو اس پرضروری ہے کہ وہ اسے قبول کرے اوراسے باقی سب دوسری اشیاء پر مقدم رکھے ۔
اوراسے لوگوں کے اقوال کو قرآن و سنت اورشرعی دلائل پر پیش کرنا چاہیۓ جوبھی قرآن وحدیث کے موافق ہو اسے قبول کرلے ۔
یہ معلوم ہے کہ شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ تعالی کی دعوت توحید کی دعوت تھی اوراس میں انہوں نے مشہور کتاب بھی کتاب التوحید کے نام سے تالیف کی ، اوراس میں انہوں نے توحید پر دلائل دیتے ہوۓ قرآنی آیات اورصحیح احادیث نبویہ ذکر کی ہیں ۔
اس کتاب کی شرح ان کے پوتے عبدالرحمن بن حسن اوران کے علاوہ دوسرے علماء کرام نے لکھی ہے ، اس لیے آج تک ان کے کسی بھی مخالف نے اس کتاب کا کوئ رد نہیں لکھا بلکہ ان میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ وہ ان کےدلائل کوباطل کرسکیں ۔
وہ کتاب کا رد تونہ لکھ سکے لیکن شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ تعالی کے خلاف جھوٹ اوران پرتہمتیں لگانی شروع کردیں اوران کے صحیح ہونے کا اعتقاد بھی خود ہی کرلیا ، اسی بنا پر مخالف یہ اعتقاد رکھتے ہيں کہ وہ باطل اورگمراہی پر تھے اوراسے مسلمانوں کے علماء کرام کے ساتھ بھی ملا دیا مثلا علامہ البانی اورعلامہ ابن باز رحمہم اللہ تعالی ۔
اوریہ بھی معلوم ہے کہ مذکورہ بالا مشائخ اورعلماء کرام صحیح قول سے نہيں ہٹے نہ تواعتقادی اورنہ ہی عملی طور پر بلکہ وہ اعتقاداور عمل میں اسی طریقہ پر تھے جس پر صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم اورتابعین عظام اورآئمہ اربعہ اورکتب ستہ کے مصنفین جیسے محدثین کرام وغیرہ عمل پیرا تھے ۔
جولوگ ان علماء کرام کونہيں مانتے اوران کا اعتراف نہيں کرتے یہ ان کی جہالت کی بنا پر ہے اوریا پھر اندھی تقلید اوریاپھر حسد وبغض اورکینہ و عناد اورخواہشات کی پیروی کی وجہ سے ہے ۔
یا پھر اس کا سبب غلط عادات اور رسم ورواج اوربدعات ومنکرات اوردلیل کی مخالفت ہے ، اوران لوگوں پر پہلے اوربعد میں آنے والے سب علماء کرام نے رد کیا ہے تواس لیے دلیل کی اتباع ضروری ہے اوراسے ہر ایک کے قول پر مقدم رکھنا ضروری ہے ۔
واللہ اعلم .