جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

عیسائیت سے تعلقات رکھنےوالی عورت چاہتی ہے کہ وہ اسلام قبول کرے تاکہ اس سے شادی کرسکے

12215

تاریخ اشاعت : 13-01-2004

مشاہدات : 4822

سوال

کیا آپ کےپاس ایسا کوئ‏ طریقہ ہے جو کسی شخص کودین کا اہتمام کرنے اوراس کی سمجھ میں زیادتی کا باعث بن سکے ؟
مجھے ایک مشکل درپیش ہے جس میں اکیلی نہیں نپٹ سکتی :
میرایک عیسائ دوست ہے جس سے میرے ( تین برس سے )تعلقات ہیں ہماراشادی کا ارادہ ہے لیکن میں چاہتی ہوں کہ وہ پہلے اسلام قبول کرے ، اورمیں صرف یہ نہيں چاہتی کہ وہ زبردستی اسلام کی طرف لاؤں بلکہ چاہتی ہوں کہ وہ اخلاص کے ساتھ اسلام قبول کرے ، مجھے اس کا بھی علم ہے کہ ھدایت اللہ تعالی کے اختیار میں ہے لیکن ہم انسانوں کوبھی حتی الوسع کوشش کرنی چاہیۓ کہ ہم بھی اس ھدف کوپورا کرنے کریں ۔۔۔
میں اس سے اس وقت تک شادی نہیں کروں گی جب تک وہ اسلام قبول نہيں کرتا ، اورمیں اس وقت یہ بھی چاہتی ہوں کہ وہ میرا خاوند بھی ہو، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ میرا تعاون کریں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


بہت سے ایسے طریقے ہیں جن پرچلنے کےاثرسے دین اسلامی کااہتمام پیدا ہوتا ہے ، جن میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کا مطالعہ اورکس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودشمن کے مقابلہ میں مدد ونصرت حاصل ہو‏ئ اوردشمنان اسلام کوشکست سے دوچارہونا پڑا ، اوراسی طرح دین اسلامی کے محاسن وفضائل کوپڑھنا ۔

اوریہ بیان کرنا کہ شریعت اسلامیہ ہربھلائ پرمشتمل ہے ، اورپھرشریعت اسلامیہ نے جوبھی حکم دیاہے وہ عقل وفطرت کے موافق ہے ، اورجن جن اشیاء سے شریعت روکتی اورمنع کرتی ہے اس کی قباحت اوراس سے نفرت کی بیان کرتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں بہت سے عرب وعجم اپنی رضا سے داخل ہوۓ ان پرکسی نے بھی جبرنہیں کیا ۔

ہم اس عورت کویہ نصیحت کرتےہیں کہ وہ اس نصرانی سے تعلقات نہ رکھے بلکہ تعلقات منقطع کرلے جواتنی مدت اوربرس گزرجانے کے باوجود اپنے کفر پرمصر ہے ، اوراگروہ خود بخود اپنی رضا مندی سے اسلام قبول بھی کرلے تواسے ازمانا ضروری ہے ،تا کہ اس کی رغبت کی سچائ کا علم ہوسکے ۔

اوراسے یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ اگروہ اسلام قبول کرنے کے بعد اسلام کوچھوڑکرمرتد ہوکرپھرکفراختیار کرے گا تواسے قتل کرنا واجب ہوگا ( اس لیے کہ اسلام سے مرتد ہونے کی سزا اورحد قتل ہے تو جس نے بھی دین حق کوجان لینے کے بعد اسے قبول کیا اورپھراسے ترک کردیا وہ زندہ رہنے کا کوئ حق نہيں رکھتا ۔

اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

( جواپنے دین کوتبدیل کرلے اسے قتل کردو ) ۔

اوراس حد اورقتل کی تطبیق وہاں ہوگی جہاں پراسلامی حکومت ہواورشریعت اسلامیہ کا نفاذ ہواوراس پریہ حد حاکم لگاۓ گا نہ کہ عام آدمی ، مقصد یہ ہے کہ اس شخص کواس موضوع اوراس کی اہمیت کے بارہ میں اچھی طرح بتایاجاۓ ۔اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے .

ماخذ: الشيخ ابن جبرين رحمہ اللہ