اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا عرب بعثت نبوی سے قبل اللہ تعالی کی معرفت رکھتے تھے

12222

تاریخ اشاعت : 23-07-2003

مشاہدات : 15230

سوال

ہمیں یہ توعلم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدکا نام عبداللہ تھا اور اس کی وفات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے قبل ہی ہوچکی تھی ، اس تمھید کے بعد میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے یہ بتائيں کہ کیا عرب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل اللہ تعالی کا کیا مفھوم رکھتے تھے ؟
اور کیا وہ یہ کلمہ " اللہ " نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے قبل سمجھتے تھے ؟
اور اگر وہ اللہ تعالی اوربتوں ميں فرق کرتے تھے وہ کس طرح ؟
یہ معلومات فراہم کرنے پر آپ کا شکریہ ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ کے ذہن میں ہونا چاہیے کہ اسلام سے قبل عرب معاشرہ ایسا الحادی معاشرہ نہیں تھا کہ اللہ تعالی کے وجود کا ہی انکارکرتا ، اورنہ ہی وہ ایسا معاشرہ تھا کہ اس بات سے جاھل ہوکہ کوئ رازق اوررب بھی ہے ، بلکہ وہ اس کا تواعتراف کرتے تھے کہ رازق اوررب ہے ، اور ان میں کچھ نہ کچھ دین ابراھیم کی رمق باقی تھی اور یھودیوں اورعیسائیوں کے ساتھ ان کے تعلقات بھی تھے ۔

لیکن جو مشکل پا‎ئ جاتی تھی وہ یہ تھی کہ وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے ساتھ اور بھی الہ اورمعبود بنا رکھے تھے جنکی عبادت کی جاتی تھی ، اورپھر وہ ان بتوں اورغیراللہ کی عبادت اس دلیل اورحجت پرنہیں کرتے تھے کہ وہ رب اورخالق ورازق ہیں بلکہ وہ انہيں اللہ تعالی اور اپنے درمیان واسطہ قرار دیتے اوروہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کے ذریعہ سے اللہ تعالی کا تقرب حاصل ہوتا ہے اور اسی لیے اللہ تعالی نے ان کے بارہ میں فرمایا :

اوراگرآپ ان سے یہ سوال کریں کہ انہیں پیدا کرنےوالا کون ہے تو یہی کہیں گے کہ اللہ تعالی پیدا کرنے والے ہے ۔

تویہ بات ان کے اس اعتراف پر دلالت کرتی ہے کہ خالق اللہ تعالی ہے ، اور ایک دوسری آيت میں اللہ تعالی نے فرمایا :

اوراگر آپ ان سے یہ سوال کریں کہ آسمان وزمین کس نے پیدا کیے ہیں ؟ توضرور یہ کہیں گے کہ اللہ تعالی نے ۔

اوراسی طرح اوربہت سی ایسی آیات ہیں جو اس پردلالت کرتی ہیں کہ وہ توحید ربوبیت پرایمان رکھتے تھے ، لیکن ان کا شرک توحید الوھیت میں تھا جیسا کہ اللہ تعالی نے مندرجہ ذيل فرمان میں ذکر کیا ہے :

اورجن لوگوں نے اللہ تعالی کے سوا اولیاء بنا رکھے ہيں ( وہ کہتے ہیں ) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ( بزرگ ) اللہ تعالی کے قرب کے لیے ہماری رسائ کروا دیں ۔

یعنی وہ لوگ یہ کہتے تھے یہ ہم تو ان کی عبادت صرف اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں ۔

تواس بنا پراللہ تعالی نے انہیں مشرک اورکافرقرار دیا کیونکہ توحید ربوبیت کا اقرار ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ توحید الوھیت اورتوحید اسماء وصفات پر بھی ایمان لانا ضروری ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشیخ سعد الحمید